کسانوں کو تحریری یقین دہانی کرا سکتی ہے مرکزی حکومت، کسان لیڈران سے دوبارہ رابطہ قائم

وزیر اعظم کے زرعی قوانین کو واپس لینے کے اعلان اور پارلیمنٹ سے قوانین واپسی کو منظوری ملنے کے بعد بھی کسانوں کی تحریک جاری ہے اور اب وہ شہید کسانوں کے لواحقین کو معاوضہ سمیت دیگر مطالبات کر رہے ہیں

کسان تحریک / تصویر یو این آئی
کسان تحریک / تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ایک سال کسانوں کی تحریک کو نظرانداز کرنے والی مرکزی حکومت اب کسانوں کو منانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ قوانین پہلے ہی واپس لے چکی حکومت کسانوں کی تحریک ختم نہ ہونے کے سبب ایک مرتبہ پھر کسان لیڈران سے رابطہ قائم کر رہی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مرکزی حکومت جلد ہی کسانوں کو ان کے مطالبات پر تحریری یقین دہانی کرا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مرکزی حکومت ہریانہ میں کسانوں کے خلاف مقدمات کی واپسی پر بھی احکامات جاری کر سکتی ہے۔ تصور کیا جا رہا ہے کہ اگر حکومت تحریری یقین دہانی کراتی ہے تو کسان تنظیمیں تحریک واپس لینے کا فیصلہ لے سکتی ہیں۔


خیال رہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کرنے اور پارلیمنٹ سے اس کی واپسی کے حوالہ سے بل کو منظوری دینے کے باوجود کسانوں کی تحریک جاری ہے۔ کسان اب کم از کم امدادی قیمت فراہم کرنے، تحریک میں شہید ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ، ملازمتیں دینے اور کسانوں کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ادھر، کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے آج پارلیمنٹ میں کسانوں کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے لوک سبھا میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تحریک کے دوران شہید ہونے والے کسانوں کے لواحقین کو معاوضہ اور نوکری فراہم کی جائے۔ مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کی حکومت کہہ رہی ہے کہ کوئی کسان شہید نہیں ہوا اور آپ کے پاس نام نہیں ہیں، جبکہ ہمارے پاس جان گنوانے والے کسانوں کی فہرست موجود ہے۔ انہوں نے شہید کسانوں کے نام کی لسٹ لوک سبھا میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کا جو حق ہے وہ انہیں ملنا چاہئے


غورطلب ہے کہ اگلے سال کے اوائل میں یوپی، اتراکھنڈ اور پنجاب سمیت پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ حکومت نہیں چاہتی کہ ان انتخابات میں کسانوں کے احتجاج اور غصے کا خمیازہ بی جے پی کو برداشت کرنا پڑے۔ سب سے بڑا مسئلہ یوپی کا ہے جہاں مغربی یوپی میں جاٹ کسانوں کی اکثریت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔