کار عوامی مقام ہے، تنہا ڈرائیور کا بھی ماسک لگانا لازمی: دہلی ہائی کورٹ

جسٹس پرتبھا ایم سنگھ کی بنچ نے زبانی طور پر کہا کہ اگر آپ تنہا کار ڈرائیو کر رہے ہیں تو آپ کو ماسک پہننے پر اعتراض کیوں ہے؟ عدالت عالیہ نے کہا کہ یہ تو خود آپ کی حفاظت کے لئے ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ تنہا کار ڈرائیو کر رہے شخص کا بھی ماسک لگانا لازمی ہے۔ تنہا کار ڈرائیو کر رہے شخص کے ماسک نہ لگانے پر چلان کرنے کے معاملہ میں ہائی کورٹ نے کار کو بھی عوامی مقام قرار دیا۔ اس سے قبل بغیر ماسک لگائے تنہا ڈرائیو کر رہے شخص کا چلان کاٹے جانے کے معاملہ میں دہلی ہائی کورٹ میں پیر کے روز سماعت ہوئی۔

جسٹس پرتبھا ایم سنگھ کی بنچ نے زبانی طور پر کہا کہ اگر آپ تنہا کار ڈرائیو کر رہے ہیں تو آپ کو ماسک پہننے پر اعتراض کیوں ہے؟ عدالت عالیہ نے کہا کہ یہ تو خود آپ کی حفاظت کے لئے ہے۔ اتنا محتاط تو ہر شخص رہ ہی سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ جب ٹریفک سگنل پر گاڑی ٹھہرتی ہے تو بعض اوقات ڈرائیور کو اپنی جانب والی کھڑکی کھولنی پڑتی ہے۔ کورونا کا یہ وائرس اتنا خطرناک ہے کہ اس دوران کسی شخص کو اپنا شکار بنا سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ حکومت جو بھی اصول نافذ کر رہی ہے، وہ آپ کو محفوظ رکھنے کے لئے کر رہی ہے، لہذا اسے انا کا معاملہ بنانے سے اجتناب کریں۔


دراصل، ہائی کورٹ کی بنچ عرضی گزار وکیل سوربھ شرما کی اس دلیل پر سماعت کر رہی ہے، جس میں وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ 9 ستمبر 2020 کو تنہا نجی کار چلا کر جا رہے تھے، اس دوران دہلی پولیس نے انہیں روکا اور ماسک نہ پہننے پر 500 روپے کا جرمانہ کیا۔ وہیں، وزارت صحت کی طرف سے ہائی کورٹ میں پیش ہوئے وکیل فرمان علی نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ہے کہ نجی گاڑی کو تنہا ڈرائیو کر رہے شخص کو بھی ماسک لگانا ہوگا۔ علی نے مزید کہا صحت ریاست کا مسئلہ ہے، اس پر اصول بنانے اور نافذ کرنے کا اختیار بھی ریاست کو ہے۔

خیال رہے کہ دہلی میں اگر کوئی شخص اکیلے گاڑی چلا رہا ہو اور اس نے ماسک نہیں لگایا ہو تو اس کا 2 ہزار روپے کا چلان کاٹا جاتا ہے۔ عدالت میں اسی چلان کو چیلنج کیا گیا تھا، لیکن اس عرضی کو عدالت نے خارج کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔