لیہہ: فوجی سربراہ نے جوانوں کو چوکسی اور آپریشنل تیاری برقرار رکھنے کی ہدایت دی

دفاعی ترجمان کے مطابق جنرل نرونے کا لیہہ میں دو روزہ دورہ جمعہ کو اختتام پذیر ہوا ہے۔ موصوف 3 ستمبر کو یہاں پہنچے اور حقیقی کنٹرول لائن کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے فارورڈ علاقوں کے دورے پر نکلے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لیہہ: فوجی سربراہ جنرل ایم ایم نرونے نے جمعہ کے روز لیہہ کے دو روزہ دورے کے اختتام پر چین کے ساتھ لگنے والی حقیقی کنٹرول لائن پر تعینات فوجیوں سے کہا کہ وہ چوکسی اور آپریشنل تیاری برقرار رکھیں۔ ایک دفاعی ترجمان نے فوجی سربراہ کے دورے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ "جنرل ایم ایم نرونے کا لیہہ میں دو روزہ دورہ جمعہ کو اختتام پذیر ہوا ہے۔ موصوف 3 ستمبر کو یہاں پہنچے اور حقیقی کنٹرول لائن کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے فارورڈ علاقوں کے دورے پر نکلے۔"

دفاعی ترجمان کا کہنا ہے کہ "فوجی سربراہ نے انتہائی اونچائی پر تعینات فوجی جوانوں اور مقامی کمانڈروں کے ساتھ بات چیت کی۔ اپنی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لئے جانفشانی کے ساتھ کام کرنے والے ان فوجیوں کو شاباشی دی۔ نیز تمام فوجیوں سے کہا کہ وہ چوکسی اور آپریشنل تیاری برقرار رکھیں۔" ترجمان کا مزید کہا ہے کہ فوج کی شمالی کمان کے جی او سی لیفٹیننٹ جنرل وائی کے جوشی اور لیہہ میں قائم فائر اینڈ فیوری کور کے جی او سی لیفٹیننٹ جنرل ہریندر سنگھ نے فوجی سربراہ کو آپریشنل تیاریوں اور موسم سرما کے دوران استعمال کی جانے والی چیزوں کی سٹاکنگ کے بارے میں بریفنگ دی۔


واضح رہے کہ 29 اور 30 اگست کو بھارت اور چین کی افواج کے درمیان مشرقی لداخ میں پینگانگ جھیل کے نزدیک مبینہ طور پر ایک بار پھر چھڑپ ہوئی تھی۔ وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا تھا 29 اور 30 اگست کی درمیانی رات کے دوران چینی فوج نے فوجی اور سفارتی سطح پر طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرحد پر موجودہ پوزیشن کو تبدیل کرنے کی اشتعال انگیز کوشش کی۔ تاہم بیان کے مطابق بھارتی فوج نے پینگانگ جھیل کے نزدیک چینی فوج کے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا تھا۔ اس میں مزید کہا گیا تھا کہ معاملات کے حل کے لیے چوشل نامی جگہ پر بریگیڈ سطح کی فلیگ میٹنگ جاری ہے۔

لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر 15 اور 16 جون کی درمیانی شب کو چین اور بھارت کی افواج کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی تھی جس میں ایک کرنل سمیت 20 بھارتی فوجی اہلکار ہلاک جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ چین کا بھی بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا تھا لیکن وہ اسے تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔


اس ہلاکت خیز جھڑپ کے بعد سے جہاں لداخ یونین ٹریٹری میں خوف ودہشت کا ماحول سایہ فگن ہے وہیں دوسری طرف سری نگر – لیہہ قومی شاہراہ پر فوجی اور جنگی ساز و سامان والی گاڑیوں کی نقل وحمل بڑھ جانے سے بھی لوگوں میں تشویش و فکر مندی مزید بڑھ گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق فوج نے موجودہ صورتحال اور کسی بھی دفاعی کارروائی کے لئے جنگی ساز و سامان بشمول توپیں، میزائل، ٹینک اور لڑاکا طیارے سری نگر– لیہہ شاہراہ اور بھارتی فضائیہ کے ہوائی جہازوں کے ذریعے حقیقی کنٹرول لائن کے نزدیک پہنچا دیے ہیں۔ تاہم دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ لداخ میں جنگی ساز و سامان کو دفاع کے لئے لایا جارہا ہے جنگ کے لئے نہیں۔ بھارت مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے حق میں ہے۔ جہاں ایک طرف چین نے پوری وادی گلوان پر اپنا حق جتایا ہے وہیں لداخ میں لوگوں کا کہنا ہے کہ حقیقی کنٹرول لائن پر چینی سرگرمیوں درد سر بن گئی ہے کیونکہ یہ لوگ رفتہ رفتہ بھارتی حدود میں داخل ہوتے جارہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔