اڈانی گروپ کا مجموعی قرض ہندوستانی معیشت کا تقریباً ایک فیصد، نکئی کی رپورٹ میں حیرت انگیز انکشاف

ایکویٹی ریشیو کو دیکھیں تو اڈانی گروپ کی دس کمپنیوں کا مجموعی ایکویٹی ریشیو 25 فیصد پر تھا۔ مارچ 2022 تک اڈانی گرین انرجی کا ایکویٹی ریشیو صرف 2 فیصد پر تھا۔

<div class="paragraphs"><p>گوتم اڈانی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

گوتم اڈانی، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اڈانی گروپ سے متعلق ہنڈن برگ کی ایک رپورٹ نے ہندوستان میں ایک ہلچل سی پیدا کر رکھی ہے، اس درمیان نکئی کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جو حیرت انگیز ہے۔ میڈیا میں سامنے آ رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ نکئی ایشیا کا ایک تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ اڈانی گروپ کے اوپر جتنا قرض ہے، وہ ہندوستان کی مجموعی اکونومی (معیشت) کا کم از کم ایک فیصد ہے۔ اڈانی گروپ کے اوپر لگے فراڈ کے الزامات اور موجودہ معاشی مسائل کے درمیان نکئی ایشیا کی یہ رپورٹ اڈانی گروپ کے مزید فکر پیدا کر سکتی ہے۔

اڈانی گروپ کی لسٹیڈ 10 کمپنیوں کے اوپر مجموعی قرض 3.39 کھرب ڈالر (41.1 ارب ڈالر) پہنچ گیا ہے۔ نکئی نے ’کوئک فیکٹ سیٹ‘ کے ایک ڈاٹا کا استعمال کرتے ہوئے یہ کیلکولیشن کیا ہے۔ ان کمپنیوں میں اے سی سی، امبوجا سیمنٹس اور نیو دہلی ٹیلی ویژن (این ڈی تی وی) کے شیئر بھی شامل ہیں، جنھیں اڈانی نے گزشتہ سال خریدا ہے۔


اڈانی گروپ اور کوئک فیکٹ سیٹ کے پیش کردہ اعداد و شمار میں تال میل نہیں تھا تو نکئی نے معاشی ڈاٹا سے موازنہ کر کے اس کو ثابت کرنے کی کوشش کی۔ اسی کے تحت اکتوبر کے آخر تک کے اعداد و شمار کو دیکھا گیا ہے۔ اکتوبر کے آخر تک کے اعداد و شمار میں ہندوستان کی جی ڈی پی 293 کھرب ڈالر کی تھی، اس کے بارے میں آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) نے جانکاری دی تھی۔ علاوہ ازیں اسی وقت تک اڈانی کے قرض کو ہندوستانی اکونومی کے مجموعی 1.2 فیصد پر پایا گیا ہے۔

ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ پر شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ ایکویٹی ریشیو کو دیکھیں تو اڈانی گروپ کی دس کمپنیوں کا مجموعی ایکویٹی ریشیو 25 فیصد پر تھا۔ مارچ 2022 تک اڈانی گرین انرجی کا ایکویٹی ریشیو صرف 2 فیصد پر تھا۔ مجموعی طور پر اڈانی کی 10 کمپنیوں کے ٹوٹل ایسٹس 4.8 کھرب ڈالر پر ہے، لیکن سرمایہ کاروں کو ان کے لگاتار بڑھتے قرض کو لے کر فکر ہیں۔ اڈانی گروپ کی مزید کئی کمپنیاں ہیں جو اڈانی گروپ کے دائرے میں آتی ہیں اور ان کو لے کر بھی یہ کہا جا رہا ہے کہ ان کا مجموعی قرض مزید بڑھا ہوا ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔