ہندوستان میں بی بی سی پر پابندی عائد کرنے کی ’ہندو سینا‘ کی عرضی! سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار

ہندو سینا نے سپریم کورٹ نے عرضی داخل کر کے گجرات فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے کردار پر مبنی دستاویزی فلم کو نشر کرنے کے لئے بی بی سی اور بی بی سی انڈیا پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا

بی بی سی / Getty Images
بی بی سی / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ہندو سینا کو اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب سپریم کورٹ نے اس قدامت پسند تنظیم کی بی بی سی کے ہندوستان میں آپریشن پر مکمل پابندی عائد کرنے والی عرضی پر سماعت سے انکار کر دیا۔ ہندو سینا کے سربراہ وشنو گپتا کی جانب سے داخل کی گئی عرضی پر سپریم کورٹ نے کہا کہ اس طرح کے مطالبات کرنا سراسر غلط اور غیر منطقی ہے۔

عرضی میں کہا گیا تھا کہ بی بی سی نے ’انڈیا: دی مودی کویشن‘ جیسی دستاویزی فلم تیار کی ہے، جو بدامنی پیدا کرنے والی ہے۔ لہذا بی بی سی کی نشریات پر پابندی عائد کی جانی چاہئے۔ عرضی پر جسٹس سنجیو کھنہ اور ایم ایم سرندریش کی بنچ نے فیصلہ سنایا۔ ہندو سینا کے سربراہ کے علاوہ ایک اور شخص بیریندر کمار نے بی بی سی کے خلاف عرضی داخل کی تھی۔


بنچ نے کہا ’’عرضی پوری طرح سے غلط ہے اور اس میں کوئی دم نہیں ہے۔ لہذا اسے خارج کیا جاتا ہے۔‘‘ خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے بی بی سی کی اس دستاویزی فلم پر پابندی عائد کی جا چکی ہے اور سپریم کورٹ نے اس سے اس سلسلہ میں جواب طلب کیا ہے۔ تاہم عدالت عظمیٰ نے فوری طور پر پابندی ختم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

بی بی سی کی دستاویزی فلم پر مرکزی حکومت کی پابندی کے خلاف تجربہ کار صحافی این رام، ترنمول کانگریس کی ایم پی مہوا موئترا، کارکن وکیل پرشانت بھوشن اور وکیل ایم ایل شرما نے دائر کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔