گئوشالہ میں 50 سے زائد گایوں کی موت پر ہنگامہ، تحقیقات شروع

گئوشالہ میں گایوں کی موت کی خبر جب پھیلی تو مختلف سماجی تنظیموں کے کارکنان جمعہ کے روز موقع پر پہنچے اور اپنا احتجاج ظاہر کرتے ہوئے گئوشالہ آپریٹر کے خلاف مقدمہ درج کر اس کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

گئوشالاؤں میں موجود گایوں کی دیکھ بھال کے نام پر سرکاری امداد حاصل کرنے اور اس کو ہضم کر جانے کے کئی معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ تازہ معاملہ راجستھان کے ضلع جیسلمیر کا ہے جہاں رام گڑھ واقع کوہریوں کا گاؤں علاقہ میں چل رہی 200 گایوں پر مشتمل گئوشالہ میں تقریباً 50 سے زائد گایوں کے مرنے کی خبر سامنے آئی ہے۔ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ ان گایوں کی موت بھوک پیاس کی وجہ سے ہوئی ہے۔

گئوشالہ میں گایوں کی موت کی خبر جب علاقے میں پھیلی تو مختلف سماجی تنظیموں کے کارکنان جمعہ کے روز موقع پر پہنچے اور اپنا احتجاج ظاہر کیا۔ انھوں نے گئوشالہ آپریٹر کے خلاف مقدمہ درج کر کے اس کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ ہنگامہ بڑھتا ہوا دیکھ کر پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ شیام سندرسنگھ، تحصیلدار پشپیندر پنچال اوررام گڑھ کی پولیس ٹیم موقع پر پہنچی اورمشتعل لوگوں کو کسی طرح سمجھا کر خاموش کرایا۔ پولیس نے اس تعلق سے گئوشالہ کے چیف آپریٹر سمیت 6 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔ مویشیوں کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے بھی گئوشالہ پہنچ کرمعاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے اور مردہ گایوں کا پوسٹ مارٹم بھی کیا گیا ہے۔


دیہی باشندوں سے موصولہ معلومات کے مطابق ضلع کے رام گڑھ علاقہ میں ایسی کئی گئوشالائیں ہیں جہاں زبردست دھوکہ دہی ہورہی اورحکومتی رقم کی بندربانٹ ہو رہی ہے۔ کوہریوں کا گاؤں پنچایت میں چل رہی گئوشالہ میں بھی موجود گائیں موت سے بدتر زندگی جینے کو مجبورہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ گئوشالہ میں گایوں کی دیکھ بھال کے نام پر چل رہی دھوکہ دہی کو دبانے اور گایوں کی تعداد پوری کرنے کے لیے گئوشالہ آپریٹر کچھ ماہ قبل مویشی پروروں کو بہلا پھسلا کر پونم نگر سے 200 سے زائد نندی اور گائیں لے کر گئے تھے۔ جمعرات کو جب وہ اپنی گایوں کو دیکھنے گئوشالہ پہنچے تو گایوں کی بدتر حالت دیکھ کر ان کی پیروں تلے زمین کھسک گئی۔ پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ شیام سندر سنگھ نے گئوشالہ میں کچھ گایوں کے مرنے اور آس پاس کے علاقوں میں مردہ گایوں کے کنکال پڑے ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس اس معاملے کی گہرائی سے جانچ کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔