تلنگانہ: موسم گرما میں پانی کی فراہمی کے لیے کانگریس حکومت ایکشن موڈ میں، 10 آئی اے ایس افسران کی خصوصی تعیناتی

کانگریس حکومت کے حکم پر خصوصی افسران اضلاع کا دورہ کر کے ضلع کلکٹرس اور ریاستی سطح کے محکموں کے ساتھ تال میل قائم کریں گے اور جولائی 2024 کے اخیر تک پینے کے پانی کی صورتحال پر نظر رکھیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>پانی، علامتی تصویر/&nbsp; آئی اے این ایس</p></div>

پانی، علامتی تصویر/ آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

موسم گرما کے شروع ہوتے ہی ملک کے کئی حصوں سے پانی کی قلت کی خبریں آنے لگی ہیں۔ ایسے میں تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے حیدر آباد و ریاست کے دیگر حصوں میں پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ایک بہترین پیش قدمی کی ہے۔ کانگریس حکومت نے دیہی و شہری علاقوں میں پانی کی صورت حال اور اس کی فراہمی پر نظر رکھنے کے لیے 10 آئی پی ایس افسران کو تعینات کیا ہے اور انہیں ریاست کے مختلف اضلاع کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

ریاست کی چیف سکریٹری شانتی کماری نے بدھ (3 اپریل) کو ایک حکم جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ خصوصی افسران فوری طور پر اضلاع کا دورہ کر کے ضلع کلکٹرس اور ریاستی سطح کے محکموں کے ساتھ تال میل قائم کریں اور جولائی 2024 کے آخر تک پینے کے پانی کی صورتحال پر نظر رکھیں۔ حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ عہدیدار تمام دیہی اور شہری لوگوں کے لیے ہر روز پینے کے پانی کی مناسب فراہمی کو یقینی بنائیں۔


سرکاری ذرائع کے مطابق چند روز قبل چیف سکریٹری نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ضلع کلکٹرس کو ہدایت دی تھی کہ اگر کسی گاؤں میں پینے کے پانی کی سپلائی میں کوئی خلل پڑتا ہے تو زرعی کنویں سے کرائے پر پانی حاصل کیا جا سکتا ہے، نیز ٹینکرس کے ذریعے بھی پانی مہیا کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام دیہاتوں اور وارڈوں میں بورویلس کی مرمت اور فلیشنگ کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ پانی کی پائپ لائن کی لیکیج کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

دریں اثنا حیدر آباد میٹروپولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ (ایچ ایم ڈبلیو ایس ایس بی) نے کہا ہے کہ شہر میں پینے کے پانی کی فراہمی میں کوئی کمی نہیں ہے۔ ایک سرکاری ریلیز کے مطابق شہر کو حمایت ساگر اور عثمان ساگر کے دو آبی ذخائر کے علاوہ ناگارجن ساگر اور یلم پلّی پروجیکٹ، منجیرا ندی اور سنگور ڈیم سے بھی پانی کی فراہمی کی جا رہی ہے۔


پریس ریلیز میں بورڈ کے ذریعے کیے گئے ایک سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شہر میں زیر زمین سطح آب میں گراوٹ کی وجہ سے ٹینکرس کے ذریعے پانی کی فراہمی کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ یہی بات زیر زمین پانی کے محکمے نے بھی بتائی ہے۔ بورڈ کے اہلکار پانی کی فراہمی کے لیے پانی کے ٹینکرس بک کرنے والے لوگوں کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں۔

حیدر آباد شہر میں پانی کے ٹینکرس کی مانگ بنیادی طور پرمنی کونڈا، گالی بوالی، کونڈا پور، مادھا پور، کوکٹ پلی، بنجارہ ہلز اور جوبلی ہلز میں دیکھی جا رہی ہے۔ ریلیز کے مطابق سن کیسلا پروجیکٹ کی تعمیر کافی تیزی سے چل رہی ہے اور اس سال دسمبر تک اس کے افتتاح کا امکان ہے۔ یہ پروجیکٹ حیدر آباد میں پینے کے پانی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔