دہلی ہائی کورٹ نے ’ہندو سینا‘ کو دیا جھٹکا، کیجریوال کو وزیر اعلیٰ عہدہ سے ہٹانے کا مطالبہ والی عرضی خارج

ہائی کورٹ نے کہا کہ کبھی کبھی ذاتی مفادات کو قومی مفادات کے پیچھے رکھنا پڑتا ہے، لیکن یہ کیجریوال کی ذاتی رائے ہے، اگر وہ عہدہ نہیں چھوڑنا چاہتے تو یہ ان کا فیصلہ ہے، ہم قانون کی عدالت ہیں۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

دہلی ہائی کورٹ نے 4 اپریل کو وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے لیے ایک راحت بھرا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے عآپ کنوینر کیجریوال کو وزیر اعلیٰ عہدہ سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے والی مفاد عامہ عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ عرضی ہندو سینا کے سربراہ وشنو گپتا نے داخل کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ آبکاری پالیسی گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملے میں ای ڈی کے ذریعہ کیجریوال کی حالیہ گرفتاری کے بعد پیدا ہوئے حالات آئین کے مطابق درست نہیں ہیں۔ اس لیے کیجریوال کو دہلی کے وزیر اعلیٰ عہدہ سے ہٹایا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ کیجریوال کو ای ڈی نے 31 مارچ کی شب ان کی رہائش سے گرفتار کیا تھا۔ وہ یکم اپریل تک ای ڈی کی حراست میں تھے، اس کے بعد انھیں 15 اپریل تک کے لیے عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ وہ اب تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ بی جے پی اور اس کی اتحادی پارٹیوں کے لیڈران لگاتار کیجریوال سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ دہلی کے وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دیں، لیکن کیجریوال اور ان کی پارٹی عآپ نے صاف کہہ دیا ہے کہ وہ جیل سے ہی حکومت چلائیں گے۔


بہرحال، دہلی ہائی کورٹ نے ہندو سینا سربراہ کی عرضی پر صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ وزیر اعلیٰ کو ہٹانا اس کے حلقۂ اختیار سے باہر ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ’’کبھی کبھی ذاتی مفاد کو قومی مفاد کے پیچھے کرنا پڑتا ہے۔ لیکن یہ کیجریوال کی ذاتی رائے ہے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے تو یہ ان کا فیصلہ ہے۔ ہم قانون کی عدالت ہیں۔‘‘ ساتھ ہی عدالت نے عرضی دہندہ سے یہ سوال بھی پوچھا کہ ’’کیا آپ کے پاس کوئی مثال ہے کہ عدالت کے ذریعہ صدر راج یا گورنر راج لگایا گیا ہے؟‘‘

دہلی ہائی کورٹ کی بنچ نے اس عرضی کو خارج کرتے ہوئے عرضی گزار کے وکیل سے کہا کہ انھیں آئینی افسران سے رابطہ کرنا چاہیے۔ بنچ نے کہا کہ ’’یہ ایک پریکٹیکل ایشو ہے، لیگل ایشو نہیں ہے۔ ہم اس میں نہیں پڑیں گے۔ گورنر اس معاملے میں پوری طرح سے اہل ہیں۔ انھیں ہماری رہنمائی کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ بھی ہائی کورٹ نے کیجریوال کو وزیر اعلیٰ عہدہ سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے والی اسی طرح کی ایک عرضی کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا تھا کہ اس میں عدالتی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔