تلنگانہ: ریاست کا مخفف تبدیل، 8 فروری کے بعد مزید 2 ’گارنٹی‘ پرعمل در آمد کا فیصلہ

ریاستی اسمبلی کے اجلاس کے بعد 500 روپے میں گیس سلنڈر اور 200 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کرنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا، جبکہ ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ 4 فروری کی کابینہ میں کیا جا چکا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ریونت ریڈی / تصویر ایکس</p></div>

ریونت ریڈی / تصویر ایکس

user

آئی اے این ایس

تلنگانہ کی حکومت نے ریاست کا مخفف ’TS‘ سے بدل کر’TG‘ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اتوار (4 فروری) کو وزیر اعلیٰ اے۔ ریونت ریڈی کی صدارت میں ریاستی کابینہ کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔کابینہ کے فیصلے کے بعد مرکزی حکومت کے گزٹ میں TS کی جگہ اب TG لکھا جائے گا۔

2014 میں تلنگانہ کی تشکیل کے بعد اس وقت کی TRS حکومت نے ریاست کے مخفف کے طور پر ’TS‘ کا انتخاب کیا تھا۔ میڈیا کے نمائندوں کو کابینہ کے فیصلے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیر ڈی شری دھر بابو نے کہا کہ ’’پچھلی حکومت نے کسی بھی اصول پر عمل نہ کرتے ہوئے اپنی خواہش کے تحت TRS سے مطابقت رکھتے ہوئے ریاست کا مخفف TS رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد گاڑی کے رجسٹریشن نمبر پر اب 'TG' لکھا جائے گا۔‘‘


انتخابی مہم کے دوران ریونت ریڈی کے ذریعہ کئے گئے وعدوں  کو عملی جامہ پہنانے کی غرض سے کابینہ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کو خوش کرنے کے لیے ہی ٹی جی کو ٹی ایس سے تبدیل کیا گیا تھا۔کابینہ نے تلنگانہ کے لوگوں کے جذبات کی عکاسی کے لیے تلنگانہ کے ریاستی ترانے کو تبدیل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ تلنگانہ تلی کی جگہ اینڈیسری کے ’’جے جے ہو تلنگانہ‘‘ کو ریاستی ترانے کی شکل میں اپنانے کا فیصلہ لیا۔ تمام لوگوں کی مشاورت سے ایک نیا ریاستی نشان ڈیزائن کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

کابینہ نے ریاستی اسمبلی کا اجلاس 8 فروری سے منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسمبلی میں بحث کے بعد مزید دو ضمانتوں پر عملدرآمد کا بھی فیصلہ کیا جائے گا۔ یہ ضمانتیں 500 روپے میں گیس سلنڈر اور 200 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کرنے کی ضمانتیں ہیں۔ کابینہ نے ریاست میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ کوڈنگل ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو منظور کرنا، 65 سرکاری آئی ٹی آئی کو جدید ٹیکنالوجی کے مراکز کے طور پر اپ گریڈ کرنا، ہائی کورٹ کی تعمیر کے لیے 100 ایکڑ اراضی کا الاٹمنٹ اور قصور واروں کو معافی دینے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنا جیسے دیگر اہم فیصلے کیے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔