یو یو للت کی ہندوستان کے 49ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف برداری، صدر مرمو نے دلوایا حلف

جسٹس ادے امیش للت نے ہندوستان کے 49ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف لے لیا ہے۔ صدارتی محل میں منعقدہ حلف برداری تقریب کے دوران انہیں صدر دروپدی مرمو نے حلف دلوایا۔

تصویر ویڈیو گریب
تصویر ویڈیو گریب
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جسٹس ادے امیش للت نے ہندوستان کے 49ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف لے لیا ہے۔ صدارتی محل میں منعقدہ حلف برداری تقریب کے دوران انہیں صدر دروپدی مرمو نے حلف دلوایا۔ تقریب کے دوران نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ، وزیر اعظم نریندر مودی اور متعدد مرکزی وزرا موجود رہے۔ اس موقع پر رخصت پذیر چیف جسٹس این وی رمنا بھی موجود رہے۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس این وی رمنا 26 اگست کو ریٹائر ہو گئے، اس کے بعد جسٹس ادے رمیش کو چیف جسٹس آف انڈیا مقرر کیا گیا ہے۔ نئے چیف جسٹس کی مدت کار تین ماہ سے بھی کم ہوگی اور وہ 8 نومبر کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔


نئے چیف جسٹس آف انڈیا ادے امیش للت 9 نومبر 1957 کو سولاپور، مہاراشٹر میں پیدا ہوئے تھے۔ جون 1983 میں ان کا مہاراشٹرا اور گوا بار کونسل میں بطور وکیل اندراج ہوا۔ اس کے بعد جنوری 1986 میں دہلی آنے سے پہلے دسمبر 1985 تک بامبے ہائی کورٹ میں پریکٹس کی۔

نئے چیف جسٹس فوجداری قانون کے ماہر ہیں۔ وہ 2جی مقدمات میں سی بی آئی کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ وہ مسلسل دو مرتبہ سپریم کورٹ کی لیگل سروسز کمیٹی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ انتہائی نرم طبیعت کے مالک امیش للت ہندوستان کی تاریخ کے دوسرے چیف جسٹس ہیں جو سپریم کورٹ کے جج بننے سے پہلے کسی ہائی کورٹ میں جج نہیں رہے۔ وہ وکیل سے براہ راست اس عہدے تک پہنچے ہیں۔ ان سے پہلے 1971 میں ملک کے 13ویں چیف جسٹس ایس ایم سیکری نے یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔


جسٹس ادے امیش للت نے 10 جنوری 2019 کو ایودھیا کیس کی سماعت کرنے والی 5 ججوں کی بنچ سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ انہوں نے دلیل دی تھی کہ تقریباً 20 سال قبل وہ ایودھیا تنازعہ سے متعلق ایک فوجداری کیس میں یو پی کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کے وکیل رہ چکے تھے۔

نئے چیف جسٹس یو یو للت نے سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے کئی اہم فیصلے سنائے ہیں۔ ان میں سب سے اہم تین طلاق، کیرالہ کے پدمنابھاسوامی مندر پر تراوانکور کے شاہی خاندان کا دعویٰ اور پوکسو سے متعلق قانون پر فیصلے اہم ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔