دہلی کے اسکولوں میں مسلسل بم کی دھمکیوں سے طلبہ و گارجین نفسیاتی طور پر پریشان: دیویندر یادو
دیویندر یادو نے کہا کہ ’’18 اگست کو پہلے 3 اسکولوں، دوارکا کے ڈی پی ایس و ماڈرن کانوینٹ اسکول اور گریٹر کیلاش کے بلیو بیلس اسکول میں بم کی خبروں نے خوف و ہراس کا ماحول پیدا کر دیا۔‘‘

نئی دہلی: دہلی کے اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دی جا رہی مسلسل دھمکیوں پر دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس طرح کی بم کی جھوٹی خبروں کے سبب طلبہ، والدین اور اسکول انتظامیہ خود کو غیر محفوظ، بے بس اور خوف زدہ محسوس کررہے ہیں۔ اس لیے انسانی جذبے کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکولوں کو بم دھماکے سے اڑانے کی دھمکی دینے والوں کا پتہ لگایا جائے اور اس کے قصورواروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ دہلی کے اسکولوں میں معمول کا ماحول قائم کیا جائے، تاکہ طلبہ اور والدین ذہنی و نفسیاتی پریشانی سے آزاد ہوں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے کی مکمل تحقیق ہونی چاہیے تاکہ اس طرح کی دھمکیوں کو مستقبل میں روکا جاسکے۔
کانگریس ریاستی صدر نے کہا کہ کل (18 اگست) کو پہلے 3 اسکولوں، دوارکا کے ڈی پی ایس و ماڈرن کانوینٹ اسکول اور گریٹر کیلاش کے بلیو بیلس اسکول میں بم کی خبروں نے خوف و ہراس کا ماحول پیدا کر دیا۔ اس کے بعد یہ تعداد بڑھتی چلی گئی اور ایک ہی دن میں 32 اسکولوں میں بم دھماکے کی خبر نے دہلی کے تمام اسکولوں میں افراتفری اور ڈر کا ماحول پیدا کردیا۔ اس سے قبل جولائی میں 4 دنوں کے اندر 50 سے زائد اسکولوں کو بم کی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔ رواں سال جنوری سے اگست تک 100 سے زائد اسکولوں کو بم کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ گزشتہ سال مئی 2024 سے اب تک 300 اسکولوں کو بم کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ صرف اسکول ہی نہیں، دہلی کے کالجز کو بھی بم سے اڑانے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، جن میں آئی پی کالج، ہندو کالج اور شری رام کالج آف کامرس شامل ہیں۔
دیویندر یادو کے مطابق دہلی کے اسکولوں میں مسلسل بم کی دھمکیاں دہلی میں لا اینڈ آرڈر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو بے نقاب کرتی ہیں۔ دہلی میں سائبر کرائم اتنا بڑھ رہا ہے کہ دہلی پولیس اس پر قابو پانے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کو اس معاملے میں ذاتی طور پر مداخلت کر کے وزیر داخلہ سے اس جرم کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ کیونکہ دہلی کے لوگوں کی سیکورٹی کی ذمہ داری بی جے پی کی منتخب حکومت کی ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ بم کی دھمکیوں کے بعد والدین کے ساتھ ساتھ طلبہ بھی ڈر و خوف کی وجہ سے نفسیاتی دباؤ کے شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگرچہ پولیس کو اسکولوں میں تفتیش کے بعد کچھ نہ ملا ہو، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کوئی واقعہ یا حادثہ پیش نہیں آ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ریکھا گپتا حکومت نے والدین کے احتجاج کے باوجود پرائیویٹ غیر امدادی اسکولوں کے منمانی فیس اضافے پر روک لگانے کے لیے اسمبلی کے مانسون اجلاس میں ’فیس ریگولیشن بل‘ پاس کیا لیکن اسکولوں کو بم سے اڑانے کی جھوٹی ای میل کی دھمکیوں کے معاملے پر کوئی بحث نہیں کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔