’جھوٹ پھیلانا ہی مودی کی گارنٹی‘، پارلیمنٹ میں پی ایم مودی کی تقریر پر ملکارجن کھڑگے حملہ آور، پوچھے 9 تلخ سوالات

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ راجیہ سبھا میں پی ایم مودی کی تقریر صرف کانگریس کی تنقید پر مرکوز تھی، انھوں نے ملک کے اہم ایشوز پر بات کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia</p></div>

ملکارجن کھڑگے، تصویر @INCIndia

user

قومی آوازبیورو

راجیہ سبھا میں صدر جمہوریہ کی تقریر پر شکریہ کی تجویز کا جواب دیتے ہوئے پی ایم مودی نے جو تقریر کی، اس پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے پی ایم مودی پر کانگریس اور یو پی اے سے متعلق غلط جانکاری پھیلانے اور ملک کے اہم ایشوز سے منھ پھیرنے کا الزام عائد کیا۔

ملکارجن کھڑگے نے پی ایم مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ راجیہ سبھا میں ان کی پوری تقریر صرف کانگریس کی تنقید پر مرکوز تھی، انھوں نے ملک کے کئی اہم ایشوز پر بات کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا۔ ملک میں بے روزگاری، مہنگائی اور معاشی عدم مساوات عروج پر ہے، لیکن اس پر کچھ بھی نہیں بولا۔ پی ایم مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کھڑگے نے یہاں تک کہا کہ جو لوگ آئین پر بھروسہ نہیں کرتے، وہ کانگریس کی حب الوطنی پر سوال اٹھا رہے ہیں۔


دراصل کھڑگے نے پارلیمنٹ میں پی ایم مودی کی تقریر کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں انھوں نے مرکز کی مودی حکومت کے سامنے 9 تلخ سوالات رکھ دیے ہیں۔ سوال پوچھنے سے پہلے کھڑگے نے لکھا ہے کہ ’’آئین کو نہیں ماننے والے، جنھوں نے دانڈی مارچ اور بھارت چھوڑو تحریک میں شامل نہیں ہوئے، وہ لوگ آج کانگریس کو حب الوطنی کی تعلیم دے رہے ہیں۔ مودی جی نے یو پی اے حکومت پر بے شمار جھوٹی باتیں کہیں۔‘‘ اس کے بعد کھڑگے نے جو 9 سوالات پوچھے ہیں وہ اس طرح ہیں:

  1. یو پی اے کے دوران بے روزگار شرح 2.2 فیصد تھی، آپ کے دوران 45 سالوں میں سب سے زیادہ کیوں ہے؟

  2. یو پی اے کے 10 سالوں میں جی ڈی پی شرح ترقی اوسطاً 8.13 فیصد رہی، آپ کے دوران صرف 5.6 فیصد کیوں؟
    ورلڈ بینک کی مانیں تو 2011 میں ہی ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن گئی ہے۔
    ہم نے 10 سال میں 14 کروڑ لوگوں کو غریبی سے باہر نکالا۔ ادھر اُدھر کی تقریروں کو کاٹ چھانٹ کر غلط فہمی آپ پھیلا رہے ہیں، جھوٹ آپ پھیلا رہے ہیں۔

  3. جو ڈیجیٹل انڈیا کی ترقی ہندوستان نے کی ہے، اس کی بنیاد یو پی اے نے آدھار-ڈی بی ٹی-بینک اکاؤنٹ کے تحت کر دی تھی۔
    65 کروڑ آدھار ہم 2014 تک دے چکے تھے۔ ڈی بی ٹی-پہل سے سبسیڈی کا کام شروع ہو گیا تھا۔ سوابھمان یوجنا کے تحت ہم غریبوں کے 33 کروڑ بینک اکاؤنٹ بھی کھول چکے تھے۔

  4. مودی جی پی ایس یو کے بارے میں کچھ بولے۔ ہم یاد دلا دیں کہ آپ کی ’بیچو اور لوٹو‘ کی پالیسی نے اپریل 2022 تک 147 پی ایس یو کو پورا/نصف/یا کچھ پرائیویٹائز کر دیا ہے۔

  5. حکومت میں 30 لاکھ عہدے خالی پڑے ہیں، اور اس میں ایس سی، ایس ٹی، او بی سی کے عہدے سب سے زیادہ خالی ہیں۔ تنہا 5 وزارتوں- ریلوے، اسٹیل، شہری ہوابازی، دفاع (بغیر فوجیوں کے) اور پٹرولیم میں تقریباً 3 لاکھ عہدے خالی ہیں۔

  6. ایکلویہ اسکولوں کی بات آپ نے کی، لیکن یہ نہیں بتایا کہ ان میں 70 فیصد اساتذہ کانٹریکٹ پر ہی ہیں۔

  7. یہ دل دکھانے والی بات ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں ہماری درآمدات اور برآمدات کے درمیان کا فرق تین گنا بڑھ گیا ہے اور اس بات کو جانتے ہوئے بھی حکومت اسے مسئلہ کی شکل میں قبول نہیں کرتی اور بہتری کے لیے قدم نہیں اٹھاتی۔
    مودی جی، آپ نے اپنے دونوں ایوانوں کی تقریر میں صرف کانگریس کو کوسا۔

  8. 10 سالوں سے حکومت میں ہونے کے ابوجود اپنے بارے میں بات کرنے کی جگہ صرف کانگریس کی تنقید کرتے ہیں۔ آج بھی انھوں نے مہنگائی، روزگار، معاشی عدم مساوات کی کوئی بات نہیں کی؟

  9. دراصل حکومت کے پاس کوئی ڈاٹا نہیں ہے۔ این ڈی اے کا مطلب ہی ’نو ڈاٹا اویلیبل‘ حکومت ہے۔ مردم شماری نہیں ہوئی، معاشی سروے نہیں ہے، روزگار کا ڈاٹا نہیں، ہیلتھ سروے نہیں ہے۔ حکومت سارے اعداد و شمار چھپا کر جھوٹ پھیلاتی ہے۔
    جھوٹ پھیلانا ہی ’مودی کی گارنٹی‘ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔