اتر پردیش میں دھوم دھام سے شروع ہوئی ’اسمارٹ میٹر اسکیم‘ بند

گزشتہ سال جنم اشٹمی کے موقع پر لاکھوں گھروں میں اندھیرا چھانے کے بعد ایل اینڈ ٹی کمپنی کے خلاف ہوئی جانچ میں کئی گڑبڑیاں ملیں جس کے بعد یہ منصوبہ بند کر دیا گیا۔

شری کانت شرما، تصویر آئی اے این ایس
شری کانت شرما، تصویر آئی اے این ایس
user

مشاہد رفعت

اتر پردیش میں بجلی صارفین کو سہولیات پہنچانے کے بڑ ے بڑے دعووں کے ساتھ شروع کی گئی اسمارٹ میٹر اسکیم بند کر دی گئی ہے۔ اتر پردیش کے وزیر توانائی شری کانت شرما نے کہا ہے کہ جنم اشٹمی پر لاکھوں گھروں میں اندھیرا چھانے کے بعد ایل اینڈ ٹی کمپنی کے خلاف جانچ شروع ہوئی تھی، جس میں کئی گڑبڑیاں سامنے آئی ہیں، جس کی وجہ سے یہ منصوبہ بند کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب صرف ریگولر میٹر ہی لگائے جائیں گے اور جن صارفین کے گھروں میں اسمارٹ میٹر لگے ہیں ان سے ملے فیڈ بیک کی بنیاد پر ہی کارروائی کی جائے گی۔ اسی درمیان بریلی شہر سے ڈالی گئی آر ٹی آئی کے جواب میں پتہ چلاہے کہ میٹر تیز بھاگنے اور لوڈ جمپنگ کی شکایات میں 14 فیصد شکایات ٹھیک پائی گئی ہیں۔

وزیر توانائی شری کانت شرما بطور ضلع انچارج بریلی آئے تھے اور سرکٹ ہاؤس میں ان کے سامنے بی جے پی کے ارکان اسمبلی نے بجلی محکمہ سے متعلق شکایات رکھیں۔ ان میں تخمینہ سے آدھی لاگت کے ٹنڈروں کی منظوری کی شکایات زیادہ تھیں۔ رکن اسمبلی نے وزیر موصوف کو بتایا کہ بریلی ایئر پورٹ جیسے حساس سب اسٹیشن کے لئے تخمینہ لاگت سے 40 فیصد کم کا ٹنڈر قبول کر لیا گیا۔


اس کے علاوہ بریلی کے آرٹی آئی ایکٹیوسٹ وکیل خالد جیلانی کو مدھیانچل بجلی سپلائی کارپوریشن لمیٹڈ سے موصول ہوئے جواب میں کئی چونکانے والی باتیں سامنے آئی ہیں۔ جیلانی نے بتایا کہ انہوں نے نومبر 2020 میں ای ای سی ایل کمپنی کے اسمارٹ میٹرس کے بارے میں آر ٹی آئی ڈالی تھی جس کا جواب انہیں 15 جنوری 2021 کو ملا، جس میں کہا گیا ہے کہ فیلڈ سے حاصل معلومات کی بنیاد پر میٹر تیز چلنے کی کل 73 شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں سے ۹ شکایات صحیح پائی گئیں۔ ایک شکایت لوڈ جمپنگ کی ملی تھی اور وہ بھی درست پائی گئی۔ جیلانی کہتے ہیں کہ ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 14 فیصد میٹر گڑبڑ تھے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ لاکھوں صارفین کی ایک بڑی تعداد اس سے پریشان ہوگی۔

جیلانی نے آر ٹی آئی میں یہ پوچھا تھا کہ اسمارٹ میٹر لگانے سے پہلے کیا یوزر ایکسیپٹنس ٹیسٹ (یو اے ٹی) یعنی صارفین قبولی جانچ کرائی گئی تھی۔ اس کے جواب میں بتایا گیا کہ اسمارٹ میٹرس کا علیحدہ سے یو اے ٹی نہیں کرایا جاتا بلکہ پورے سسٹم کا یو اے ٹی کا عمل چل رہا ہے۔ جیلانی کا اس پر کہنا تھا کہ کہ پورے سسٹم کا یو اے ٹی کرانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسمارٹ میٹرس کی پوری جانچ ہو گئی۔ اسمارٹ میٹرس کی الگ سے جانچ ہونی چاہیے۔


واضح رہے اسمارٹ میٹرس کی الگ سے یو اے ٹی کرانے کے بعد صارف کو میٹر دیا جاتا ہے تو ریڈنگ اور لوڈ جمپنگ کی شکایتیں نہیں آتیں۔ اب سوال صرف اسمارٹ میٹرس یا ان کےسسٹم پر ہی نہیں، بلکہ پورے منصوبہ پر ہی کھڑا ہو گیا ہے اس لئے حکومت کو اسے بند کرنا پڑا۔ یہ اب بھی صاف نہیں ہے کہ جن کے گھر پر پہلے سے اسمارٹ میٹر لگ گئے ہیں وہ اگر خراب فیڈبیک دیتے ہیں تو ان کے میٹرس بدلے جائیں گے یا نہیں؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Jan 2021, 6:20 PM