ایس آئی آر: کب منظر عام پر آئے گی بہار کے ہٹائے گئے 65 لاکھ ووٹرس کی تفصیل؟ الیکشن کمیشن کا جواب آیا سامنے
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ جلد ہی کاٹے گئے لوگوں کے نام منظر عام پر لائے جائیں گے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ 20 اگست کو متعلقہ ڈاٹا سیاسی پارٹیوں کو مل جائے گا۔

بہار اسمبلی انتخاب سے عین قبل ووٹرس کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کرانے سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہنگامہ کا سبب بن گیا ہے۔ ایس آئی آر کے بعد الیکشن کمیشن نے جب ڈرافٹ ووٹر لسٹ جاری کیا، اس کے بعد تو ہنگامہ مزید بڑھ گیا ہے۔ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور کئی محاذ پر الیکشن کمیشن کو مشکلات کا سامنا ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز اس معاملے پر سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ ایس آئی آر میں حذف کیے گئے 65 لاکھ ناموں کو منظر عام پر لایا جائے۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ کام طے مدت میں کیا جانا چاہیے، اور یہ 48 گھنٹے مناسب لگتا ہے۔
اس معاملے میں الیکشن کمیشن کا جواب سامنے آ گیا ہے۔ ہندی نیوز پورٹل ’ٹی وی 9 بھارت ورش‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن 20 اگست تک حذف کردہ ناموں کی تفصیل سیاسی پارٹیوں کو فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یعنی آئندہ 5 دنوں میں مکمل ڈاٹا سامنے آ جائے گا۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کو مزید سہولت فراہم کرنے کے مدنظر سپریم کورٹ کے مشوروں سے ادارہ متفق ہے، اور سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کیا جائے گا۔
رپورٹ میں دی گئی جانکاری کے مطابق الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں کہا کہ جلد ہی حذف کردہ ناموں کو منظر عام پر لایا جائے گا۔ 20 اگست سے سبھی سیاسی پارٹیوں کو بی ایل او کے ذریعہ دی گئی مردہ، 2 مقامات پر مقیم اور ہجرت کر چکے ووٹرس کی فہرست فراہم کی جائے گی۔ یہ فہرست نام حذف کیے جانے کی وجوہات سمیت ڈرافٹ رول میں بھی ڈالی جائے گی۔ اسے الیکٹورل افسران اور چیف الیکشن افسر کی ویب سائٹ پر بوتھ وار ای پی آئی سی نمبر سے تلاش کیا جا سکے گا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ڈرافٹ لسٹ سے باہر ہو چکے ووٹر آدھار کی ایک کاپی کے ساتھ اپنا دعویٰ پیش کر سکتے ہیں۔ یہاں درخواست دہندہ صرف وہ لوگ ہو سکتے ہیں جو ڈرافٹ لسٹ (65 لاکھ) میں نہیں ہیں اور وہ صرف وہی دعویٰ داخل کر سکتے ہیں جو اصولوں کے مطابق فارم 6 میں ہونا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی فارم 6 میں پہلے سے ہی آدھار شامل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔