ایس آئی آر: الیکشن کمیشن کو ہٹائے گئے 65 لاکھ لوگوں کا ڈاٹا منظر عام پر لانا ہی ہوگا، سپریم کورٹ کی سخت ہدایت
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ 65 لاکھ ووٹ ہٹائے گئے ہیں، ان کا ڈاٹا کیوں منظر عام پر نہیں لایا گیا، یہ ڈاٹا جاری کیجیے۔ جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ’’ٹھیک ہے، آپ کا حکم ہے تو کر دیں گے۔‘‘

بہار میں ووٹرس کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے بعد ڈرافٹ ووٹر لسٹ جاری کر دی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق مختلف وجوہات کی بنیاد پر 65 لاکھ لوگوں کا نام لسٹ سے کاٹ دیا گیا ہے۔ ان کاٹے گئے ناموں کا ڈاٹا الیکشن کمیشن نے منظر عام پر نہیں لایا ہے، لیکن اب اسے یہ ڈاٹا جاری کرنا ہوگا۔ ایسا اس لیے کیونکہ سپریم کورٹ نے ایسا کرنے کی ہدایت دے دی ہے۔
بہار میں ایس آئی آر معاملہ پر سپریم کورٹ میں آج انتہائی اہم سماعت ہوئی۔ عدالت عظمیٰ نے اس دوران الیکشن کمیشن سے کہا کہ 65 لاکھ ووٹ ہٹائے گئے ہیں، ان لوگوں کا ڈاٹا کیوں منظر عام پر نہیں لایا گیا۔ سپریم کورٹ نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ انھیں جاری کیجیے، کیونکہ یہ ضروری ہے۔ جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ’’ٹھیک ہے، آپ کا حکم ہے تو کر دیں گے۔‘‘
جسٹس سوریہ کانت نے آج سماعت کے دوران کہا کہ ہم نہیں چاہتے کسی بھی طرح شہریوں کے حقوق سیاسی پارٹیوں کے کارکنان پر منحصر ہوں۔ انھوں نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ آپ نے سنا ہی ہوگا کہ ڈرافٹ رول میں مردہ یا زندہ لوگوں کو لے کر سنگین تنازعہ ہے۔ عدالت نے یہ سوال بھی کیا کہ آپ کے پاس ایسے لوگوں کی پہچان کرنے کا کیا نظام ہے؟ جس سے اہل خانہ کو پتہ چل سکے کہ ہمارے لوگوں کو فہرست میں مردہ کی شکل میں شامل کر دیا گیا ہے؟ سپریم کورٹ نے واضح لفظوں میں کہا کہ آپ ہٹائے گئے لوگوں کی لسٹ بھی ویب سائٹ پر ڈالیں، تاکہ لوگ حقیقت سے واقف ہو سکیں۔ آدھار نمبر یا دیگر جو دستاویزات درج ہو، ای پی آئی سی اور ہٹانے کی وجہ، یہ سب واضح کر دیں۔
الیکشن کمیشن نے ’سپریم‘ ہدایت کے عبد کہا کہ ’’ٹھیک ہے، ہم ہر ایک اسمبلی حلقہ کے حساب سے ویب سائٹ میں یہ جانکاری مہیا کرا دیں گے۔ ہٹائے گئے لوگوں کی ہم ضلع سطح پر لسٹ جاری کریں گے۔‘‘ اس وضاحت کے بعد بنچ میں شامل جسٹس باغچی نے کہا کہ ’’ہم بس یہ جانکاری منظر عام پر لانا چاہتے ہیں۔‘‘ جسٹس کانت نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’پونم دیوی کے کنبہ کو پتہ ہونا چاہیے کہ ان کا نام اس لیے ہٹایا گیا ہے، کیونکہ ان کی موت ہو چکی ہے۔‘‘ بعد ازاں بنچ نے الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ آپ یہ کب تک کر سکتے ہیں؟ ساتھ ہی جسٹس باغچی نے یہ بھی کہہ دیا کہ ’’ہم 48 گھنٹے میں ایسا کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔‘‘
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے کچھ دیگر اہم باتیں بھی کہیں۔ عدالت نے کہا کہ 2003 کے بہار ووٹر لسٹ ترمیم میں قابل قبول دستاویزوں کے بارے میں ہمیں بتائیں۔ جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں الیکشن کمیشن یہ بتائے کہ 2003 کے عمل میں کون سے دستاویز لیے گئے تھے۔‘‘ دراصل عرضی دہندگان کے وکیل نظام پاشا نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ اگر یکم جنوری 2003 کی تاریخ چلی جاتی ہے تو سب کچھ چلا جاتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل راکیش دویدی نے کہا کہ مجھے دوسرے فریق کے وکیلوں کی ان کے تعاون کے لیے تعریف کرنی چاہیے، یہ مستقبل کے نظریہ سے ایک اچھی علامت ہے۔
اس دوران سپریم کورٹ نے اپنے پاس موجود کچھ ڈاٹا کو سامنے رکھا۔ بنچ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ آپ کے مطابق یکم جنوری 2025 تک 7.89 کروڑ لوگ ہیں، جن میں سے 7.24 کروڑ فارم پہلے ہی بھر چکے ہیں، باقی 65 لاکھ ہیں۔ 65 لاکھ میں سے 22 لاکھ افراد مر چکے ہیں۔ آپ نے سنا ہوگا کہ مردہ یا زندہ پر سنگین تنازعہ ہے۔ لوگوں کو یہ جانکاری حاصل کرنے کے لیے کیا انتظام ہے؟ تاکہ گھر والوں کو پتہ چل سکے کہ ہمارے لوگ لسٹ میں مردہ کے طور پر شامل کیا گیا ہے؟ کیا آپ کے پاس کوئی ایسا نظام نہیں ہو سکتا، جس سے انھیں مقامی سیاسی پارٹیوں کے پیچھے نہ بھاگنا پڑے؟ جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ بوتھوں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر ہم نے بی ایل او کی تعداد دی ہے۔ مہلوکین کی شناخت کے لیے افسران والنٹیرس کے ساتھ گھر گھر جائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔