’شانتی بل پرائیویٹ کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے لایا گیا‘، کانگریس کا مودی حکومت پر حملہ

جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ ’’شانتی بل صرف پرائیویٹ کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے لایا گیا ہے۔ آپ زرعی شعبے میں 3 قانون لائے تھے، جو آپ کو واپس لینا پڑا تھا۔ اس بل کا ویسا حشر نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش /&nbsp; سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ایٹمی توانائی کے شعبے میں نجی شراکت داری کی اجازت دینے سے متعلق ’شانتی‘ بل کی مخالفت کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں جمعرات (18 دسمبر) کو کانگریس نے کہا کہ ’’یہ بل صرف پرائیویٹ کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے لایا گیا ہے۔‘‘ ایوانِ بالا میں ’نیوکلیئر انرجی فار ٹرانسفارمیشن آف انڈیا (پیس) بل 2025‘ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس راجیہ سبھا رکن جے رام رمیش نے کہا کہ ’’ہم ایٹمی صلاحیت کے معاملے میں خود کو ثابت کر چکے ہیں اور آج خود کفیل ہیں۔‘‘

جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ ’’یہ بل صرف نجی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے لایا گیا ہے۔ آپ زرعی شعبے میں 3 قانون لائے تھے، جو آپ کو واپس لینا پڑا تھا۔ اس بل کا ویسا حشر نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ’’حکومت نجی کمپنیوں سے کہے کہ وہ خود 700 میگاواٹ کا پلانٹ یا 220 میگاواٹ کا پلانٹ لگائیں۔ کیونکہ اگر نجی شعبے کو لایا جائے گا تو یہ ذہن میں رکھنا ہوگا کہ وہ صرف سرمایہ لائیں گے، ٹیکنالوجی نہیں۔ ہمارے سائنسدانوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ اور ان کی ٹیکنالوجی بہترین ہے۔‘‘


جے رام رمیش نے سودیشی تکنیکوں کو فروغ دینے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت نجی کمپنیوں سے کہے کہ ہمارے ملک میں اگر ایٹمی پلانٹ آپ کو لگانا ہے تو انہیں آپ ہماری ٹیکنالوجی کی بنیاد پر اور ہماری صلاحیت کی بنیاد پر لگائیں۔‘‘

جے رام رمیش نے کہا کہ بار بار ایس ایم آر یعنی ’اسمال ماڈیولر ری ایکٹر‘ کی بات کی جا رہی ہے اور ہمارے یہاں تو ایسے کئی ری ایکٹر ہیں، جن کا جائزہ لیا جانا چاہیے اور انہیں معیاری بنایا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے ایٹمی سائنسدانوں نے کہا تھا کہ پہلا مرحلہ یورینیم، دوسرا پلوٹونیم تھوریم ہوگا اور تیسرا مرحلہ تھوریم یورینیم ہوگا۔ پہلے مرحلہ میں ہمیں مہارت حاصل ہو چکی ہے۔ دوسرا مرحلہ تھوڑا ٹھہرا ہوا ہے کیونکہ ہم فاسٹ بریڈر ری ایکٹر شروع نہیں کر پائے ہیں۔ لیکن دنیا کا ایک چوتھائی تھوریم ذخیرہ ہمارے ملک میں ہے۔ ہمارے پاس یورینیم بھلے ہی نہیں ہے۔‘‘


جے رام رمیش نے کہا کہ ’’یورینیم تو ہم فرانس اور قزاقستان سے درآمد کرتے ہیں۔ لیکن ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم تھوریم کا استعمال کیسے کریں جس کا ہمارے یہاں ذخیرہ ہے۔ معروف ایٹمی سائنسداں انیل کاکوڈکر نے گزشتہ 4 ماہ میں 2 مضامین لکھے ہیں، جن میں انہوں نے تھوریم کے استعمال کے بارے میں بتایا ہے۔ ان کا یہ ماننا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ تھوریم کا استعمال پہلے مرحلے میں بھی کیا جائے تاکہ ہم براہ راست تیسرے مرحلے میں داخل ہو سکیں۔‘‘

جے رام رمیش نے کہا کہ ہمارا حتمی مقصد اپنے ملک کے تھوریم کا استعمال کرنا ہے، کیونکہ یورینیم تو ہم ہمیشہ درآمد ہی کرتے رہیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ توانائی کے تحفظ کے لیے ہمیں یورینیم پر نہیں بلکہ تھوریم پر توجہ دینی ہوگی۔ یہ بھی ضروری ہے کہ ہمیں اپنے ملک کے ماہرین کے خیالات کو سننا چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی جے رام رمیش نے حکومت پر تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’’جن کامیابیوں کو وہ اپنے دورِ اقتدار کی کامیابیاں بتاتی ہے، ان میں سے کئی تو سابقہ یو پی اے حکومت کے دور کی ہیں۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’فرانس میں 70 فیصد بجلی ایٹمی ذرائع سے حاصل ہوتی ہے اور پورے ایٹمی شعبے پر حکومت کا کنٹرول ہے۔‘‘


جے رام رمیش نے نیوکلیئر پاور کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ (این پی سی آئی ایل) کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے دیگر پہلوؤں پر بھی غور و خوض کریں۔ کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ ’’آپ کے سامنے کئی طرح کی مجبوریاں ہیں، لیکن اس بل کو مجبوری میں مت لائیے، اور لوگوں سے اس پر بات کریں اور ان کی رائے لیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نجی سرمایہ کاری ترقی کا انجن نہیں بن سکتی، ورنہ ایٹمی سائنسداں ہومی بھابھا اور دیگر ماہرین کا وژن ختم ہو جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔