’گھر بلا کر چھیڑ چھاڑ کی‘، بین الاقوامی خاتون کھلاڑی نے ہریانہ کے وزیر کھیل پر جنسی استحصال کا لگایا الزام

انڈین نیشنل لوک دل رکن اسمبلی ابھے چوٹالا نے کہا کہ وزیر کھیل کے ذریعہ ایک جونیئر کوچ کو گھر بلا کر چھیڑ چھاڑ اور استحصال کرنا ریاست کی بی جے پی اتحاد والی حکومت پر بدنما داغ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ہریانہ کے وزیر کھیل سندیپ سنگھ</p></div>

ہریانہ کے وزیر کھیل سندیپ سنگھ

user

دھیریندر اوستھی

ہریانہ کی بی جے پی حکومت میں وزیر کھیل سندیپ سنگھ جنسی استحصال کے الزامات میں پھنستے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ نیشنل اتھلیٹ اور محکمہ کھیل میں خاتون کوچ نے الزام عائد کیا ہے کہ وزیر کھیل نے اپنے گھر بلا کر ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی۔ وہ کسی طرح خود کو بچا کر بھاگی اور اسٹاف اسے دیکھ کر ہنستا رہا۔ خاتون کوچ نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اس سے پہلے وزیر کھیل کئی دوسری خاتون کھلاڑیوں کے ساتھ غلط کام کر چکے ہیں۔ ہر سطح پر اس نے مدد کی بھی اپیل کی، لیکن کہیں سے اسے مدد نہیں ملی۔

400 میٹر نیشنل اتھلیٹ نیشنل ریو اتھلیٹکس کوچ نے یہ الزام آج چنڈی گڑھ میں لگایا۔ خاتون کوچ نے اپنی تکلیف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر کھیل سندیپ سنگھ نے میرے ساتھ انسٹاگرام پر بات کی۔ وینش موڈ پر بات کی جس سے 24 گھنٹے بعد میسج ڈیلیٹ ہو گیا۔ اسنیپ چیٹ پر بات کرنے کو کہا۔ پھر مجھے سیکٹر-7 لیک سائیڈ ملنے کو کہا۔ میں نہیں گئی۔ وہ مجھے انسٹا پر بلاک-اَن بلاک کرتے رہے۔ پھر مجھے ایک ڈاکیومنٹ کے بہانے گھر بلایا۔ میں جب گئی تو وہ کیمرہ والے دفتر میں بیٹھنا نہیں چاہتے تھے۔ الگ سے کیبن میں لے کر گئے۔ وہاں میرے پیر پر ہاتھ رکھا اور کہا تم مجھے خوش رکھو میں تمھیں خوش رکھوں گا۔ کئی کھلاڑیوں کا تذکرہ کیا اور کہا کہ میں نے اوپر تک پہنچایا ہے۔ میں کسی طرح خود کو بچا کر بھاگی۔ اسٹاف میری حالت دیکھ کر ہستا رہا۔‘‘


متاثرہ نے الزام عائد کیا کہ ’’ڈی جی پی کے پی ایس کو کال کیا۔ وزیر اعلیٰ کے پی ایس کو بھی کال کیا۔ کوئی مدد نہیں ملی۔ وزیر داخلہ انل وج کی ٹی آر ایف سے بھی مجھے کوئی مدد نہیں ملی۔ کھیل وزیر نے میرا ٹرانسفر کرنے کی بات کی۔ مجھے ذہنی طور پر پریشان کیا جا رہا ہے۔ میرا ٹرانسفر جھجر کر دیا گیا ہے جہاں 100 میٹر کا بھی گراؤنڈ نہیں ہے۔‘‘

اس معاملے پر انڈین نیشنل لوک دل رکن اسمبلی ابھے چوٹالہ نے کہا کہ ان کی جانکاری میں آیا ہے کہ کھیل محکمہ میں او ایس پی جونیئر اتھلیٹکس کوچ کے عہدہ پر تعینات ہریانہ کی بین الاقوامی سطح کی اتھلیٹ کے ذریعہ ریاست کے وزیر کھیل پر چھیڑ چھاڑ کے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔ جونیئر کوچ نے اپنی شکایت کی سماعت کے لیے وزیر داخلہ اور ڈی جی پی سے ملنے کی کوشش کی لیکن بہت افسوسناک بات ہے کہ کہیں بھی اسے انصاف نہیں ملا۔ وزیر کھیل کے ذریعہ ایک جونیئر کوچ کو گھر پر بلا کر چھیڑ چھاڑ کرنا اور استحصال کرنا ریاست کی بی جے پی اتحاد والی حکومت پر بدنما داغ ہے۔ جونیئر کوچ کو انصاف دلوانے کے لیے حکومت فوراً ایس آئی ٹی کی جانچ کا حکم دے اور وزیر کھیل کو برخواست کرے۔


دوسری طرف ان الزامات پر وزیر کھیل نے اس بات کا تو اعتراف کیا کہ ان کی خاتون کوچ سے ملاقات ہوئی ہے، لیکن انھوں نے کہا کہ ایک ایمپلائی کے ناطے، ایک پلیئر کے ناطے دفتر میں ملے ہیں۔ سبھی کھلاڑی ہمارے پاس آتے ہیں اور ملتے ہیں۔ انھوں نے ہمارے پاس آ کر کہا کہ ہمیں ہوم ڈسٹرکٹ دے دیجیے۔ ہم آؤٹ سورسنگ اسپورٹس پرسن پالیسی کے تحت لگے ہیں۔ سندیپ سنگھ نے کہا کہ ہمارے محکمہ کی جونیئر کوچ نے بے بنیاد الزام عائد کیا ہے۔ ایک سیاسی پارٹی کے دفتر میں انھوں نے پریس کانفرنس کی ہے۔ میں کھلاڑیوں کی مدد کرتا ہوں۔ لیکن اس طرح کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ اپوزیشن اسے کسی اور طرف لے کر جانے کی کوشش کر رہا ہے۔ جو الزامات لگائے گئے ہیں، ان کی جانچ ہونی چاہیے اور جانچ بھی میں کرواؤں گا۔ انھیں جونیئر کوچ کے عہدہ پر جوائننگ بھی دی۔ ان کےسرٹیفکیٹ کا کچھ ایشو بھی رہا، جس کو حل کیا۔

سندیپ سنگھ نے کہا کہ 12 کوچ کا نیا گروپ آیا تو ہم نے کہا سبھی کو آبائی ضلع دے دیں گے۔ کل سیشن کے دوران میں نے انھیں وقت دیا۔ انھیں درخواست دینے کو کہا تھا۔ انھوں نے درخواست بھی نہیں دی۔ اس کے بعد بھی ڈائریکٹر کو حکم دیا کہ ایسے سبھی کوچ جو ٹریننگ کر رہے ہیں، انھیں آبائی ضلع دیا جانا چاہیے۔ 3 مہینے پہلے ان کی ایک درخواست آئی کہ بیرون ملک ٹریننگ کرنا چاہتے ہیں۔ اس میں ایسو سی ایشن کی طرف سے لیٹر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے میں نے انکار کیا۔ انھیں کہا کہ فیڈریشن سے خط ملتا ہے تو اجازت دیں گے۔


بہرحال، سندیپ سنگھ چاہے کچھ بھی کہیں، لیکن خاتون بین الاقوامی کھلاڑی کے ذریعہ لگائے گئے الزامات پر ریاست کی سیاست گرما گئی ہے۔ اس درمیان ان دنوں ہریانہ اسمبلی کا سرمائی اجلاس بھی چل رہا ہے، تو ایسے میں اس معاملے کی گونج ایوان میں بھی سنائی دینا طے ہے۔ صاف ہے کہ آنے والے دنوں میں ریاست کی سیاست میں کافی ہلچل رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔