پولاورم پروجیکٹ معاملے میں سپریم کورٹ نے مرکز کو بھیجا نوٹس، انوائرنمنٹل کلیئرنس کی خلاف ورزی کا الزام

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ  آندھرا پردیش، تلنگانہ اور اڈیشہ حکومتوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔

سپریم کورٹ/ تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ/ تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

فضائی آلودگی اور ماحولیات کو نقصان پہنچنے سے روکنے کے لیے لگاتار سرکاری سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔ لیکن کئی بار حکومت کو ہی ماحولیات کو نقصان پہنچانے کے الزام کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ ایسا ہی معاملہ پولاورم آبپاشی پروجیکٹ کو لے کر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے پولاورم پروجیکٹ کو دی گئی ماحولیاتی منظوری (انوائرنمنٹل کلیئرنس) میں مبینہ خلاف ورزی کا الزام لگانے والی عرضی پر مرکزی حکومت اور دیگر فریقین سے جواب طلب کیا ہے۔

میڈیا پرورٹس کے مطابق جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ  آندھرا پردیش، تلنگانہ اور اڈیشہ حکومتوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ بنچ نے کہا ہے کہ فروری 2023 تک اس نوٹس کو واپس کیا جا سکتا ہے۔ یعنی حکومتوں کو اپنا جواب داخل کرنے کے لیے آئندہ سال فروری تک کا وقت دیا گیا ہے۔


عدالت عظمیٰ نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) کے ایک حکم کے خلاف ماہر معیشت پونتاپتی پلاراؤ کے ذریعہ داخل عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔ اس عرضی میں این جی ٹی نے پلاراؤ کو اپنی عرضی کے ساتھ عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹانے کی ہدایت دی تھی۔ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ این جی ٹی نے ماحولیات و جنگلات کی وزارت، جل شکتی وزارت، آندھرا پردیش آلودگی کنٹرول بورڈ اور پولاورم پروجیکٹ اتھارٹی کی مشترکہ کمیٹی کی رپورٹ پر غور کیے بغیر معاملے کو بند کر دیا۔ عرضی دہندہ نے کہا ہے کہ خلاف ورزی سے متعلق الزام ماحولیات کی خلاف ورزی اور پروجیکٹ افسران کے ذریعہ انوائرنمنٹل کلیئرنس میں لگائی گئی لازمی اور احتیاطی شرائط کو نافذ نہیں کرنے سے متعلق ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔