اڈانی گروپ کے خلاف ہنڈن برگ کے الزامات کی جانچ کے لیے سیبی کو چاہیے مزید 6 ماہ کا وقت، عرضی سپریم کورٹ میں داخل

اپنی عرضی میں سیبی نے عدالت کو بتایا کہ ہنڈن برگ کے الزامات کے مطابق 12 ایسے مشتبہ ٹرانزیکشن ہیں جن کی جانچ کے لیے 15 ماہ کا وقت درکار ہوگا، لیکن جانچ 6 ماہ میں مکمل کرنے کی کوشش ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>اڈانی گروپ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

اڈانی گروپ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

شیئر مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنے والے ادارہ سیبی نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے جس میں اڈانی گروپ کے خلاف ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ کے الزامات کی جانچ کے لیے مزید 6 ماہ کا وقت مانگا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ رواں سال 2 مارچ کو سپریم کورٹ نے سیبی کو حکم دیا تھا کہ وہ دو ماہ میں ہنڈن برگ کے الزامات کی جانچ مکمل کرے۔ اب جبکہ دو ماہ مکمل ہو گئے ہیں، تو سیبی نے جانچ کے لیے مزید 6 ماہ کا وقت مانگا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنی عرضی میں سیبی نے عدالت کو بتایا کہ ہنڈن برگ کے الزامات کے مطابق 12 ایسے مشتبہ ٹرانزیکشن ہیں جن کی جانچ کے لیے 15 ماہ کا وقت درکار ہوگا۔ ایسا اس لیے کیونکہ ٹرانزیکشن بے حد پیچیدہ ہونے کے ساتھ ہی اس میں کئی سَب-ٹرانزیکشن بھی موجود ہیں۔ سیبی کے مطابق جانچ کے دوران کئی گھریلو اور غیر ملکی بینکوں سے مالی ٹرانزیکشن کے اسٹیٹمنٹ کی ضرورت ہوگی۔ 10 سال سے بھی پرانے بینک اسٹیٹمنٹ کی ضرورت ہوگی جسے حاصل کرنے میں وقت لگے گا اور یہ چیلنجنگ بھی ہے۔ سیبی کا کہنا ہے کہ اس کی کوشش ہوگی کہ جانچ کو چھ ماہ میں پورا کر لیا جائے۔


سیبی نے اپنی عرضی تو سپریم کورٹ میں داخل کر دی ہے، لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ عدالت عظمیٰ اس درخواست کو قبول کرتی ہے یا نہیں۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ 2 مارچ کو سپریم کورٹ نے سبکدوش جج اے ایم سپرے کی صدارت میں ماہرین کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی تھی جو اڈانی معاملہ کے سامنے آنے کے بعد سیبی کے ریگولیشنز کو مضبوط کیے جانے پر اپنی سفارشات پیش کرے گا۔ سیبی نے جانکاری دی ہے کہ اس نے اب تک کی گئی جانچ پر مبنی عبوری اسٹیٹس رپورٹ کمیٹی کے حوالے کر دی ہے۔

واضح رہے کہ اڈانی گروپ کو لے کر ہنڈن برگ ریسرچ کے انکشافات کے بعد سپریم کورٹ میں تین عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ ان میں سے ایک عرضی وشال تیواری نے داخل کی تھی جس میں ہنڈن برگ کے الزامات پر جانچ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ دوسری عرضی کانگریس لیڈر جیا ٹھاکر اور تیسری عرضی ایم ایل شرما کے ذریعہ داخل کی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔