نوجوت سدھو نے کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر کیا مظاہرہ

نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ آپ نے 2015 کے منشور میں دہلی میں آٹھ لاکھ نئی ملازمتیں اور 20 نئے کالجوں کا وعدہ کیا تھا، وہ سب کہاں ہیں۔ آپ نے دہلی میں صرف 440 ملازمتیں دی ہیں۔

تصویر ٹوئٹر @sherryontopp
تصویر ٹوئٹر @sherryontopp
user

یو این آئی

نئی دہلی: پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو اتوار کو وزیراعلی اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے سامنے دہلی کے سرکاری اسکولوں کی مہمان اساتذہ (گیسٹ ٹیچرس) کے احتجاجی مظاہرہ میں شامل ہوئے۔ پنجاب میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے مابین کانٹے کی ٹکر سمجھی جا رہی ہے اور یہی انتخابی گرمی آج دہلی میں نظر آئی۔ انتخابی حکمت عملی کے تحت نوجوت سدھو وزیراعلی کیجریوال کی رہائش گاہ کے سامنے دہلی کے سرکاری اسکولوں کے گیسٹ ٹیچرس کے احتجاجی مظاہرہ میں شامل ہوئے۔

مظاہرہ میں شامل ہونے سے پہلے نوجوت سنگھ سدھو نے ٹوئٹ کرکے دہلی ایجوکیشن ماڈل کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دہلی ایجوکیشن ماڈل کانٹریکٹ ماڈل ہے۔ دہلی حکومت کے پاس 1031 اسکول ہیں جبکہ صرف 196 اسکوں میں ہیڈماسٹر ہیں۔ 45 فیصد ٹیچرے کے عہدے خالی ہیں اور 22 ہزار گیسٹ ٹیچر یومیہ تنخواہ پر اسکولوں کو چلا رہے ہیں اور ہر پندرہ دنوں پر ان کے کانٹریکٹ کی تجدید کی جاتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ آپ نے کانٹریٹک اساتذہ کو مستقل کرنے، مستقل ملازمین کے برابر تنخواہ دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن گیسٹ ٹیچرس کے ہونے سے حالت مزید خراب ہوگئے ہیں۔ اسکول کی انتظامی کمیٹیوں کے ذریعہ نام نہاد آپ رضا کارانہ سرکاری فنڈ سے سالانہ پانچ لاکھ کماتے ہیں، جو پہلے اسکول کی ترقی کے لئے تھا۔

نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ آپ نے 2015 کے منشور میں دہلی میں آٹھ لاکھ نئی ملازمتیں اور 20 نئے کالجوں کا وعدہ کیا تھا، وہ سب کہاں ہیں۔ آپ نے دہلی میں صرف 440 ملازمتیں دی ہیں۔ آپ کے وعدے کے برعکس دہلی میں بے روزگاری کی شرح گزشتہ پانچ برسوں میں بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2015 میں دہلی میں ٹیچرس کے 12,515عہدے خالی تھی لیکن 2021 میں دہلی میں اساتذہ کے 19,907 عہدے خالی ہیں جبکہ آپ کی حکومت گیسٹ ٹیچرس لیکچررس کے ذریعہ خالی اسامیوں کو پر کر رہی ہے۔


خیال رہے کہ اروند کیجریوال نے 27 نومبر کو پنجاب کے موہالی میں پنجاب ایجوکیشن بورڈ کی عمارت کے باہر کانٹریکٹ ٹیچرس کے ایک احتجاجی مظاہرہ میں شرکت کی تھی جو اپنی ملازمتوں کو مستقل کرنے کی مانگ کر رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔