آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے تبدیلی مذہب اور دراندازی روکنے کے لیے ’این آر سی‘ کو لازمی قرار دیا

وجے دشمی کے موقع پر سنگھ کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا کہ آبادی کنٹرول ضروری ہے اور اس کے لیے آبادی کی پالیسی بنانی چاہیے جو سب پر یکساں طور پر لاگو ہو۔

موہن بھگوت، تصویر آئی اے این ایس
موہن بھگوت، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ناگپور: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے ہندوستان کی آبادی میں اضافے کی شرح میں مذہبی عدم توازن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کی وحدت اور سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) تبدیلی مذہب اور دراندازی کو روکنے کے لئے ضروری ہے۔

جمعہ کو یہاں وجے دشمی کے موقع پر سنگھ کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا کہ آبادی کنٹرول ضروری ہے اور اس کے لیے آبادی کی پالیسی بنانی چاہیے جو سب پر یکساں طور پر لاگو ہو۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کی مجموعی آبادی بالخصوص سرحدی علاقوں میں آبادی کے تناسب میں بڑھتا ہوا عدم توازن، مختلف فرقوں کی آبادی میں اضافے کی شرح میں وسیع تغیر کی وجہ سے غیر ملکی دراندازی اور تبدیلی مذہب کے لیے سنگین بحران کا باعث بن سکتی ہے۔


بھاگوت نے بتایا کہ "1951 اور 2011 کے درمیان آبادی میں اضافے کی شرح میں مذہبی فرق کی وجہ سے جبکہ ہندوستان میں پیدا ہونے والے فرقوں کے پیروکاروں کا تناسب ملک کی آبادی میں کم ہوا ہے، مسلم آبادی کا تناسب بڑھ گیا ہے۔" انہوں نے بتایا کہ "باہر سے آئے تمام فرقوں کی پیروی کرنے والوں سمیت ہر ایک کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارے روحانی عقیدے اور عبادت کے طریقہ کار کی انفرادیت کے علاوہ ہم سب ایک ہی ہندو اجداد کی اولاد ہیں جو ایک سناتن قوم میں پلے بڑھے ہیں، ایک معاشرہ، ایک ثقافت، ہماری ثقافت کسی کو اجنبی نہیں سمجھتی۔ ہندوستانیت قربت اور معاشرے کے درمیان توازن ہے۔ "

بھاگوت نے کہا کہ ہندوستانی ہونے پر یقین رکھنے والے مختلف مذاہب کے لوگ ہمارے آباؤ اجداد کے نظریات کو سمجھتے ہیں۔ کسی کو کسی زبان، عبادت کے نظام کو ترک کرنے کی ضرورت نہیں، بنیاد پرست سوچ کو چھوڑنا ضروری ہے۔ مسلمان ہونے پر کوئی اعتراض نہیں، قوم پرست سوچ ضروری ہے، ہندو سماج ہر کسی کو اپنا لیتا ہے۔ بہت سے مسلمان قابل نمونہ ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس ملک نے کبھی حسن خان میواتی، حکیم خان سوری، خدابخش، غوث خان اور اشفاق اللہ خان جیسے ہیرو دیکھے۔ وہ سب کے لیے مثالی ہیں۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔