آر ایس ایس سے وابستہ تنظیم نے ایس آئی آر پر اٹھائے سنگین سوال، بی ایل او کی خود کشی پر الیکشن کمیشن کو لکھا خط
تنظیم کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں ایس آئی آر کے عمل کے دوران فوت ہونے والے بی ایل اوز کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے معاوضہ اور خاندان کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے

اترپردیش سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں ووٹر لسٹ کی ایس آئی آر مہم کو لے کر جاری سیاسی ہنگامے کے درمیان آر ایس ایس سے وابستہ تنظیم نے بھی سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ آل انڈیا راشٹریہ شکشک مہا سنگھ (اے بی آر ایس ایم) نے ایس آئی آر کی میعاد میں توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنے کم وقت میں ایس آئی آر کا کام پورا ہونا مشکل ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس عمل کے دوران موت کا شکار ہوئے بی ایل اوز کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے معاوضہ اور خاندان کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں آر ایس ایس سے وابستہ اساتذہ کی تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے لوگوں کو ایس آئی آر کے بارے میں بھی آگاہ نہیں کیا ہے جس کی وجہ بی ایل او اور ووٹر دونوں کو ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس دوران مقررہ وقت اور وسائل کی کمی اور عہدیداران کے رویے کا حوالہ دیتے ہوئے بی ایل او کا کام کرنے والے اساتذہ کے انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
تنظیم کی جانب سے کئی سوال اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس طرح کا طرز عمل جمہوری اداروں میں اخلاقی معیارات سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔ فیڈریشن نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ایس آئی آر کے عمل کی مدت میں توسیع کا مطالبہ کیا ہے۔ خط کے ذریعہ نصف درج مطالبات بھی کئے گئے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایس آئی آر کی آخری تاریخ کو بڑھایا جائے تاکہ یہ کام بغیر دباؤ کے درست اور معیار کے ساتھ مکمل کیا جا سکے۔
اس کے علاوہ ایس آئی آر کے دباؤ کی وجہ سے جن بی ایل او اساتذہ کا اچانک انتقال یا خودکشی ہوئی ہے، ان کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے کا ایکس گریشیا معاوضہ اور ایک وارث کو سرکاری نوکری دی جائے۔ جن بی ایل او نے کام کے دباؤ میں آکر خودکشی کی ہے یا بیمار ہوئے ہیں ان کے معاملوں کی اعلیٰ سطحی جانچ ہو اورقصوروار افسران کے خلاف کارروائی ہو۔ اسی طرح افسران کو واضح ہدایات دی جائیں کہ وہ کسی بھی قسم کی دھمکی، استحصال، توہین آمیز زبان کااستعمال یا تعزیری کارروائی سے باز رہیں۔
یہ خط 24 نومبر کو بھیجا گیا ہے جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس بار تکنیکی اور انتظامی مسائل کی وجہ سے بی ایل اوز کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بی ایل او انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن سے کہا گیا ہے کہ بی ایل او کے طور پر کام کرنے والے اساتذہ تکنیکی سہولیات کی کمی اور افسروں کے دباؤ اور ہراساں کیے جانے کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔