’کیا مغربی بنگال میں ایس آئی آر کی وجہ سے 23 بی ایل او کی موت ہوئی؟‘ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے طلب کیا جواب

ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کو لے کر اب تک کئی ریاستوں میں بی ایل او کی اموات کے معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ صرف مغربی بنگال میں 23 بی ایل او اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے بدھ (26 نومبر) کو تمل ناڈو، کیرالہ، مغربی بنگال، پڈوچیری اور بہار میں جاری ایس آئی آر کو چیلنج دینے والی تمام عرضیوں پر ایک ساتھ سماعت کی۔ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے الیکشن کمیشن کو یکم دسمبر تک جواب داخل کرنے کی سخت ہدایت دی ہے۔ کیرالہ معاملہ کی اگلی سماعت 2 دسمبر کو ہوگی، بقیہ تمام معاملوں کی اگلی سماعت 9 دسمبر کو ہوگی۔ مغربی بنگال میں بی ایل او کی اموات معاملے میں الیکشن کمیشن سے یکم دسمبر تک جواب طلب کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کو لے کر اب تک کئی ریاستوں میں بی ایل او کی اموات کے معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ صرف مغربی بنگال میں 23 بی ایل او اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ چونکہ کیرالہ میں بھی بی ایل او کی موت کا معاملہ سامنے آیا ہے، اس لیے الیکشن کمیشن نے عدالت عظمیٰ سے کہا کہ کیرالہ ریاستی الیکشن کمیشن کو بھی جواب داخل کرنے دیں۔ جواب میں سی جے آئی نے کہا کہ ٹھیک ہے، ریاستی الیکشن کمیشن کے ذریعہ یکم دسمبر تک جواب داخل کیا جائے۔


الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے کہا کہ سیاسی پارٹیاں جان بوجھ کر مصیبت کھڑی کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ جب کپل سبل نے کہا کہ بی ایل او کو 50 فارم اپلوڈ کرنے کی اجازت ہے، تو الیکشن کمیشن کی جانب سے پیش سینئر وکیل راکیش دویدی نے کہا کہ یہ سیاسی پارٹیاں ڈر و خوف پیدا کر رہی ہیں۔ جواب میں کپل سبل نے کہا کہ ’’نہیں یہ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر ہے۔ یہ آپ کی ہدایات ہیں اور کسی سیاسی پارٹی یا لیڈر کے بارے میں نہیں۔‘‘

اس درمیان سی جے آئی نے کہا کہ تمل ناڈو سے متعلق ایس آئی آر کے معاملہ پر سماعت پیر کے روز ہوگی۔ کیرالہ ایس آئی آر کا معاملہ کچھ مختلف ہے، کیونکہ یہ بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے ایس آئی آر کو ملتوی کرنے کا ہے۔ سینئر وکیل راکیش دویدی نے کہا کہ مدراس ہائی کورٹ میں یہ عرضی پہلے ہی داخل کی جا چکی ہے۔ ریاستی الیکشن کمیشن نے کہا کہ انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ہے۔ الیکشن کمیشن اور ریاستی الیکشن کمیشن آپس میں مل کر کام کر رہے ہیں۔ 99 فیصد ووٹرس کو فارم دستیاب کرائے جا چکے ہیں، 50 فیصد سے زائد ڈیجیٹل ہو چکے ہیں۔ سی جے آئی نے کہا کہ کیرالہ ایس آئی آر کے لیے الگ سے اسٹیٹس رپورٹ داخل کریں۔


اے ڈی آر کی جانب سے پیش وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ ایس آئی آر عمل بہت جلدبازی میں کیا جا رہا ہے۔ کئی بی ایل او خودکشی کر رہے ہیں اور ایسی خبریں بھی آ رہی ہیں کہ آسام میں فارم کی ضرورت نہیں ہے اور یہ بقیہ ہندوستان سے الگ ہے۔ براہ کرم ہماری گزارش سنیں، ہم الیکشن کمیشن کے اپنے مینوئل پر بھروسہ کر رہے ہیں۔

سی جے آئی نے ہدایت میں درج کیا کہ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ جوابی حلف نامہ یکم دسمبر کو یا اس سے پہلے داخل کیا جائے۔ تمل ناڈو میں ایس آئی آر معاملہ میں پیش ہوئے تمام وکلاء کو اس کی سافٹ کاپی فراہم کی جائے۔ اس کا جواب 3 دسمبر یا اس سے قبل داخل کیا جائے۔ معاملہ کو 4 دسمبر کے لیے درج کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔