راجستھان پر عائد 3000 کروڑ روپے کا جرمانہ معاف، سپریم کورٹ نے این جی ٹی کے حکم پر لگائی روک

این جی ٹی کی تین رکنی بنچ نے ماحولیات کو لے کر درج معاملے میں پایا کہ ریاستی حکومت راجستھان کے 68 بڑے شہروں سمیت ریاست بھر سے نکلنے والے 1250 ایم ایل ڈی مائع کچرا نکلتا ہے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

معاشی بحران سے نبرد آزما راجستھان حکومت کو سپریم کورٹ نے آج اس وقت بڑی راحت دی جب اس نے نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) کے ذریعہ حکومت پر عائد تین ہزار کروڑ روپے کے جرمانہ پر روک لگا دی۔ این جی ٹی نے راجستھان میں گیلے اور خشک کچرے کے مجموعی مینجمنٹ میں ناکام رہنے سے ماحولیات پر پڑ رہے برے اثرات کو دیکھتے ہوئے یہ جرمانہ عائد کیا تھا۔

راجستھان کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل منیش سنگھوی نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ کے سامنے دلیل دی کہ ریاستی حکومت مائع اور ٹھوس کچرے کے مجموعی مینجمنٹ کے لیے سنجیدگی سے ترکیب کر رہی ہے۔ ان ترکیبوں کے لیے پیسہ خرچ بھی ہو رہا ہے۔ اس لیے عدالت راجستھان کو اس سزا سے راحت دلائے تاکہ کچرا مینجمنٹ کا کام کیا جا سکے۔ اس دلیل کو سنتے ہوئے بنچ نے این جی ٹی کے 15 ستمبر کے اس حکم کے عمل پر روک لگا دی جس میں راجستھان حکومت کو 3000 کروڑ روپے جمع کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔


راجستھان حکومت کے مطابق ریاست میں سالانہ خسارہ 58211 کروڑ روپے کا ہے۔ یہ ریاست کی مجموعی جی ڈی پی کا 4.3 فیصد ہے۔ مجموعی سرکاری خزانہ کا خسارہ 23488 کروڑ روپے سالانہ ہے۔ ریاستی حکومت پر مجموعی قرض 4.3 لاکھ کروڑ روپے ہے۔

این جی ٹی کی تین رکنی بنچ نے ماحولیات کو لے کر درج معاملے میں پایا کہ ریاستی حکومت راجستھان کے 68 بڑے شہروں سمیت ریاست بھر سے نکلنے والے 1250 ایم ایل ڈی مائع کچرا نکلتا ہے۔ اس میں سے ریاستی حکومت کی مشینری جتنا پروسیسڈ کر پاتی ہے، اس کے بعد تین ہزار ٹن کچرا روزانہ ویسے ہی پڑا رہتا ہے۔ اس فرق کو ختم کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ اگر اسے 365 سے گنا کیا جائے تو 11 لاکھ ٹن بیٹھتا ہے۔ اسے نمٹانے میں 555 کروڑ روپے خرچ آئے گا۔


ماحولیات پر اس کے منفی اثرات کا جائزہ لیا جائے تو اس کا ہرجانہ تین ہزار کروڑ روپے سے زیادہ آئے گا۔ تبھی ٹریبونل نے یہ بیسک جرمانہ ریاستی حکومت پر لگایا ہے، لیکن اب سپریم کورٹ نے حکومت کو اس مصیبت سے بچا لیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔