آر ایم ایل کے ڈاکٹروں کو ’کوویکسین‘ پر نہیں بھروسہ، کہا ’’کووی شیلڈ دیجیے‘‘

آر ڈی اے نے کوویکسین سے متعلق ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کے شبہات کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک خط لکھا ہے جس میں گزارش کی گئی ہے کہ انھیں آکسفورڈ کی ویکسین کووی شیلڈ فراہم کی جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

آج سے پورے ہندوستان میں ٹیکہ کاری مہم شروع ہو گئی ہے، لیکن پہلے دن جو 3 لاکھ لوگوں کو ٹیکہ لگانے کا جو ہدف طے کیا گیا تھا، اس میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ پہلے دن صرف 1.65 لاکھ لوگوں کو ہی ٹیکہ لگایا جا سکا۔ اس درمیان دہلی کے مشہور و معروف اسپتال رام منوہر لوہیا (آر ایم ایل) کے ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ایسو سی ایشن (آر ڈی اے) نے ٹیکہ کاری مہم میں حصہ لینے سے اس لیے انکار کر دیا کیونکہ وہاں ’کوویکسین‘ ٹیکہ کو ترجیح دی جا رہی تھی۔

آر ڈی اے نے اس سلسلے میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو ایک خط لکھا جس میں آکسفورڈ کی تیار کردہ ویکسین ’کووی شیلڈ‘ لگائے جانے کی گزارش کی گئی۔ آر ڈی اے نے خط میں یہ بھی لکھا کہ ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کو ’کوویکسین‘ سے متعلق کچھ شبہ ہے اور وہ لوگ بڑی تعداد میں ٹیکہ کاری مہم میں حصہ نہیں لیں گے، اس وجہ سے ہفتہ سے ملک میں شروع ہوئی ٹیکہ کاری مہم کے مقاصد کی فراہمی نہیں ہو سکے گی۔


آر ڈی اے نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو جو خط لکھا ہے اس میں واضح لفظوں میں لکھا ہے کہ ’’ہمیں پتہ چلا ہے آج اسپتال کی طرف سے کووڈ-19 ٹیکہ کاری مہم چلائی جا رہی ہے۔ بھارت بایوٹیک کے ذریعہ تیار ’کوویکسین‘ کو سیرم انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ تیار ’کووی شیلڈ‘ پر ہمارے اسپتال میں ترجیح دی جا رہی ہے۔ ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کو کوویکسین کے معاملے میں مکمل ٹیسٹ نہیں ہونے کے بارے میں کچھ شبہ ہے اور اس لیے وہ بڑی تعداد میں اس میں حصہ نہیں لے سکتے۔ اس وجہ سے ٹیکہ کاری مہم کا مقصد پورا نہیں ہوگا۔‘‘

خط میں آگے لکھا گیا ہے کہ ’’ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ ہمیں کووی شیلڈ لگائیے، جس نے ٹیکہ کاری کے پیش کیے جانے سے پہلے سبھی (ٹیسٹ کے) مراحل پورے کر لیے ہیں۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کے روز کووڈ-19 ٹیکہ کاری مہم کی شروعات کرتے ہوئے کہا کہ ’میڈ اِن انڈیا‘ ٹیکے کورونا وائرس وبا پر ملک کی ’نتیجہ خیز جیت‘ یقینی بنائیں گے۔ لیکن ’کوویکسین‘ کو لے کر لگاتار سوال اٹھ رہے ہیں اور آر ایم ایل ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کے ذریعہ اس پر شبہات ظاہر کیے جانے کے بعد ایک بار پھر عوام کے ذہن میں یہ کشمکش پیدا ہو گئی ہے کہ بھارت بایوٹیک کے ذریعہ تیار کردہ ٹیکہ لگانا مناسب ہوگا یا نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Jan 2021, 9:10 PM