ریتا بہوگنا جوشی کے بیٹے مینک بی جے پی کو زوردار جھٹکا دینے کے لیے تیار

ریتا بہوگنا جوشی اپنے بیٹے مینک جوشی کو لکھنؤ کینٹ سے ٹکٹ دلوانا چاہتی تھیں اور انھوں نے اس کے لیے بہت زور بھی لگایا لیکن بی جے پی کی اعلیٰ قیادت نے ان کی بات نہیں مانی۔

اکھلیش یادو کے ساتھ مینک جوشی
اکھلیش یادو کے ساتھ مینک جوشی
user

تنویر

ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ ریتا بہوگنا جوشی کے بیٹے مینک جوشی اسمبلی انتخاب میں ٹکٹ نہ دیے جانے کے بعد بی جے پی سے سخت ناراض ہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انھوں نے خاموشی کے ساتھ سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو سے ملاقات کی اور پھر بعد اکھلیش نے ملاقات کی یہ تصویر سوشل میڈیا پر ڈال کر سیاسی ہلچل میں اضافہ کر دیا۔

دراصل ریتا بہوگنا جوشی اپنے بیٹے کو لکھنؤ کینٹ سے ٹکٹ دلوانا چاہتی تھیں اور انھوں نے اس کے لیے بہت زور بھی لگایا لیکن بی جے پی کی اعلیٰ قیادت نے ان کی بات نہیں مانی۔ ریتا بہوگنا نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اگر بیٹے کو ٹکٹ دینے کے بدلے ان سے پارلیمنٹ سے استعفیٰ مانگا جائے گا تو وہ یہ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ اتنی کوششوں کے بعد بھی ریتا بہوگنا اور ان کے بیٹے مینک کو مایوسی ہی ہاتھ لگی۔ اب یہ قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں کہ مینک جوشی کسی بھی وقت سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کر سکتے ہیں۔


مینک جوشی کے سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے کی قیاس آرائیاں اس لیے بھی تیز ہو گئی ہیں کیونکہ اکھلیش یادو نے سماجوادی پارٹی میں جن نئے لیڈروں کو شامل کیا ہے، اس سے پہلے ان کے ساتھ اپنی تصویر سوشل میڈیا پر ڈالی ہے۔ اب جب کہ مینک جوشی کے ساتھ انھوں نے تصویر شیئر کی ہے تو قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہونا لازمی ہے۔

23 فروری کو یوپی اسمبلی انتخاب کے چوتھا مرحلے کی پولنگ ہونی ہے، اور اس کے ٹھیک ایک دن پہلے اکھلیش یادو کے ساتھ مینک جوشی کی تصویر نے بی جے پی کو زوردار جھٹکا دیا ہے۔ لکھنؤ میں بھی 23 فروری کو ہی ووٹنگ ہونی ہے اور مینک جوشی کی اس ملاقات کا اثر بی جے پی کے ووٹ پر بھی پڑ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔