ریونت ریڈی ہوں گے تلنگانہ کے اگلے وزیر اعلیٰ، کانگریس نے لگائی مہر، حلف برداری 7 دسمبر کو

پیر کے روز کانگریس کے سبھی منتخب اراکین اسمبلی کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں ایک قرارداد پاس کیا گیا تھا اور وزیر اعلیٰ کے نام پر فیصلہ لینے کا کام کانگریس چیف ملکارجن کھڑگے پر چھوڑا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے ساتھ ریونت ریڈی</p></div>

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے ساتھ ریونت ریڈی

user

قومی آوازبیورو

تلنگانہ میں کانگریس کی بے مثال جیت کے بعد سے ہی امکانات ظاہر کیے جا رہے تھے کہ ریونت ریڈی کو وزیر اعلیٰ بنایا جا سکتا ہے، اور اب اس پر کانگریس اعلیٰ کمان نے مہر لگا دی ہے۔ تلنگانہ ریاست میں کانگریس کے چیف اور جیت میں بڑا تعاون دینے والے ریونت ریڈی تلنگانہ کے نئے وزیر اعلیٰ ہوں گے اور وہ 7 دسمبر کو اس عہدہ کا حلف لیں گے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق حلف برداری 7 دسمبر کی صبح 11 بجے ہوگی جس میں کانگریس کے کئی سرکردہ لیڈران شرکت کریں گے۔

کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے آج ایک پریس کانفرس میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے تلنگانہ قانون ساز پارٹی کا نیا سی ایل پی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی کے سی وینوگوپال نے کہا کہ کانگریس ریاست میں ایک صاف ستھری حکومت فراہم کرے گی جو عوام کے حق میں بہتر طریقے سے کام کرے گی۔


قابل ذکر ہے کہ تلنگانہ اسمبلی انتخاب کا نتیجہ 3 دسمبر (اتوار) کو برآمد ہوا اور پھر پیر کے روز کانگریس نے میٹنگ کی جس میں سبھی نومنتخب اراکین اسمبلی نے ایک قرارداد پاس کیا تھا جس میں وزیر اعلیٰ سے متعلق فیصلہ لینے کا کام کانگریس چیف ملکارجن کھڑگے پر چھوڑا گیا تھا۔ اعلیٰ کمان نے آج ریونت ریڈی کے نام پر مہر لگا دیا۔ ریونت ریڈی کو کانگریس اعلیٰ کمان کے کافی قریب بھی مانا جا رہا ہے۔ وہ انتخابی تشہیر کے دوران بھی اکثر ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے ساتھ نظر آتے تھے۔

واضح رہے کہ کانگریس نے تلنگانہ کا انتخابی نتیجہ برآمد ہونے سے پہلے ہی مبصرین کو تلنگانہ بھیج دیا تھا۔ پہلے کانگریس کو ہارس ٹریڈنگ کا خوف تھا جس سے بچنے کے لیے کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کو تلنگانہ بھیجا گیا تھا۔ بہرحال، ریونت ریڈی نے 3 دسمبر کو ہی راج بھون پہنچ کر حکومت سازی کا دعویٰ پیش کر دیا تھا۔ تلنگانہ کی 119 اسمبلی سیٹوں میں سے کانگریس کو 64 سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ بی آر ایس کو اس مرتبہ محض 39 سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا اور بی جے پی کو 8 نشستوں پر کامیابی ملی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔