تمل ناڈو اسمبلی میں سی اے اے کے خلاف قرارداد، کانگریس کا خیرمقدم

تمل ناڈو کانگریس کے صدر نے یہ بھی کہا کہ ایم کے اسٹالن کی قیادت والی تمل ناڈو حکومت نے سی اے اے کے خلاف جو قرارداد منظور کی ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

چنئی: تمل ناڈو اسمبلی میں ایم کے اسٹالن کی قیادت والی حکومت نے مرکز کے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ایک قرارداد منظور کی ہے۔ تمل ناڈو کانگریس کمیٹی اور ویدوتھلائی چیروتھیگل کاچی (وی سی کے) نے اسمبلی سے سی اے اے کے خلاف قرارداد منظور کرنے کا خیرمقدم کیا ہے۔

تمل ناڈو اسمبلی میں قرارداد پیش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا تھا کہ یہ قانون ہندوستان میں آنے والے پناہ گزینوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے لہذا اس قانون کا اطلاق وہ تمل ناڈو ریاست میں نہیں چاہتے۔


ٹی این سی سی (تمل ناڈو کانگریس کمیٹی) کے ریاستی صدر کے ایس اے الاگری نے اپنے بیان میں کہا، ’’سی اے اے ہندوستان کے آئین کے خلاف ہے اور نریندر مودی حکومت ہندوستان کے شہریوں کے بنیادی حقوق کو پامال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آئین کے مطابق کسی بھی شخص کے ساتھ اس کے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں کیا جا سکتا، لیکن اس قانون میں ایسا کیا گیا ہے۔ لہذا یہ قانون صاف طور پر غیر آئینی ہے۔‘‘

تمل ناڈو کانگریس کے صدر نے یہ بھی کہا کہ سی اے اے کے خلاف پارٹی ہمیشہ سب سے آگے رہی ہے اور اس حوالہ سے کئی مرتبہ تقاریب کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔ ایم کے اسٹالن کی قیادت والی تمل ناڈو حکومت نے سی اے اے کے خلاف جو قرارداد منظور کی ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔


ادھر رکن پارلیمنٹ اور وی سی کے صدر تھول تھروماولون نے بھی سی اے اے کے خلاف قرارداد کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ’’مرکزی حکومت کہہ رہی ہے کہ وہ سی اے اے کی بنیاد پر شہریوں کے قومی رجسٹر کو نافذ کرے گی۔ یہ دلیل دی جا رہی ہے کہ ہندوستان کے ہر ایک شہری کو اپنے آبا و اجداد کے دستاویزات دکھا کر یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ حقیقتاً ہندوستان کا شہری ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کئی کروڑ ہندوستانیوں کے پاس ہندوستان میں کوئی زمین جائیداد نہیں ہے اور وہ اپنی شہریت گنوا سکتے ہیں۔ لہذا ریاستی حکومت کو مرکزی حکومت سے این آر سی کے عمل کو روکنے کی گزارش کرنا چاہیے۔ وی سی کے لیڈر نے کہا کہ سی اے اے سے ملک کے عوام میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔