آر بی آئی نے حکومت کے دباؤ میں ’بینکوں کی نجکاری‘ سے متعلق رپورٹ سے کنارہ کشی اختیار کی: کانگریس

سپریا شرینیت نے کہا کہ پبلک سیکٹر کے بینکوں کی تعداد 27 سے گھٹ کر 12 ہو گئی ہے جبکہ پبلک سیکٹر کے بینکوں نے ملک کے آخری فرد تک اپنی خدمات فراہم کیں۔

سوپریا شرینیت / ویڈیو گریب
سوپریا شرینیت / ویڈیو گریب
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس نے آج کہا کہ حکومت کی جانب سے بینکوں کی نجکاری کی وجہ سے پبلک سیکٹر کے بینکوں کی تعداد 27 سے گھٹ کر صرف 12 رہ گئی ہے اور ریزرو بینک نے بھی اس اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے ہفتہ کے روز پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ریزرو بینک نے اپنے اگست کے بلیٹن میں بینکوں کی نجکاری پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک کو بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔

سپریا شرینیت نے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ ریزرو بینک نے حکومت کے دباؤ میں اس تحقیقی رپورٹ سے یہ کہتے ہوئے کنارہ کشی اختیار کر لی کہ اس نے بینکوں کی نجکاری پر رپورٹ تیار نہیں کی، جبکہ یہ رپورٹ خود ریزرو بینک کے محققین نے تیار کی ہے۔ سپریا شیرنیت نے کہا کہ یہ اور بھی تشویشناک ہے کہ ریزرو بینک کو حکومت کے دباؤ میں ’یو ٹرن‘ لینا پڑا۔


انہوں نے کہا کہ جب نوٹ پر پابندی لگائی گئی تھی تب بھی حکومت نے ریزرو بینک کی نصیحت پر کان نہیں دھرے تھے اور ملک کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ آج پھر ویسی ہی صورتحال پیدا ہو گئی ہے اور ریزرو بینک پر خاموش رہنے کا دباؤ ڈال کر بینکوں کی نجکاری کی جا رہی ہے۔

سپریا شرینیت نے کہا کہ پبلک سیکٹر کے بینکوں کی تعداد 27 سے گھٹ کر 12 ہو گئی ہے جبکہ پبلک سیکٹر کے بینکوں نے ملک کے آخری فرد تک اپنی خدمات فراہم کیں۔ بینکنگ کے نظام کو کسانوں، مزدوروں، خواتین اور محنت کشوں تک پہنچانے کا کام سرکاری بینکوں نے ہی کیا ہے۔ اس تناظر میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر میں کچھ لوگوں کی اجارہ داری تھی، جسے انہوں نے توڑ کر عام لوگوں تک بینکنگ کی سہولیات پہنچائیں۔


ترجمان نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جو ریزرو بینک کہتا تھا کہ آزادی کے بعد بینکوں کو قومی بنانا ایک بڑا واقعہ اور بڑا فیصلہ تھا، وہی ریزرو بینک آج حکومت کے دباؤ میں آکر اپنی تحقیق سے منہ موڑ چکا ہے اور حکومت کے فیصلے کا خاموش حامی بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریزرو بینک کی اسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر مالیاتی بحران کے وقت سرکاری بینک نہ ہوتے تو اس کا ملک کی اقتصادی حالت پر بہت منفی اثر پڑتا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بینکوں کی نجکاری کے اپنے ارادے کا وائٹ پیپر لائے اور ریزرو بینک جیسے اداروں پر دباؤ ڈالنا بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دباؤ نہ ہوتا تو آر بی آئی کو اپنی رپورٹ سے پیچھے نہیں ہٹنا پڑتا۔ اس کے ساتھ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی نجکاری کی پالیسی پر نظر ثانی کرے اور اس پر وائٹ پیپر لائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */