’جی پی ایس سگنل میں خرابی ہو تو 10 منٹ کے اندر رپورٹ کریں‘، ڈی جی سی اے کا نیا حکم جاری

ڈی جی سی اے نے پروازوں کی سلامتی اور نیویگیشن کی درستگی کے لیے سے پائلٹوں، اے ٹی سی اور ایئر لائنز کو ہدایت دی ہے کہ جی پی ایس اسپوفنگ یا سگنل میں خلل کی صورت میں 10 منٹ کے اندر رپورٹ کریں

ڈی جی سی اے، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان کے شہری ہوابازی کے نگران ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) نے پروازوں کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک نئی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے تحت پائلٹ، ایئر ٹریفک کنٹرولرز (اے ٹی سی) اور ایئر لائنز کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ جی پی ایس اسپوفنگ یا کسی بھی گلوبل نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم (جی این ایس ایس) کی خرابی کی صورت میں واقعہ پیش آنے کے 10 منٹ کے اندر رپورٹ کریں۔

ڈی جی سی اے نے اپنے سرکلر میں کہا ہے کہ یہ قدم پرواز کے دوران پیش آنے والے نیویگیشن مسائل کو بروقت شناخت کرنے اور ان سے وابستہ خطرات کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ سرکلر میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی پائلٹ، اے ٹی سی کنٹرولر یا تکنیکی یونٹ کو جی پی ایس سگنل میں غیر معمولی رویہ جیسے نیویگیشن ایرر، سگنل کا اچانک ختم ہونا، یا اسپوف شدہ لوکیشن ڈیٹا محسوس ہو تو اسے اصل وقت میں رپورٹ کیا جانا چاہیے۔


ریگولیٹر نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہا ہے کہ واقعے کی تفصیلات — جیسے جگہ، وقت، طیارے کی قسم، رجسٹریشن، روٹ اور پیش آئے اشارے — فوری طور پر ریکارڈ اور شیئر کی جائیں۔ اس کے ساتھ خرابی کی نوعیت مثلاً جیمنگ، اسپوفنگ، سگنل لاس یا انٹیگریٹی ایرر کی بھی تفصیل دی جائے۔ مزید کہا گیا ہے کہ اگر ممکن ہو تو سسٹم لاگز، اسکرین شاٹس یا فلائٹ مینجمنٹ سسٹم (FMS) کے ڈیٹا سے رپورٹ کی تصدیق کی جائے۔

قابل ذکر ہے کہ دہلی کے اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حال ہی میں جی پی ایس سگنل میں خلل کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے، جہاں روزانہ 1,500 سے زائد پروازیں آپریٹ ہوتی ہیں۔ ڈی جی سی اے نے کہا ہے کہ یہ واقعہ پروازوں کی نیویگیشن اور آپریشنل سلامتی کے لیے تشویش کا باعث ہے، اس لیے سخت نگرانی اور فوری رپورٹنگ ناگزیر ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2023 سے فروری 2025 کے درمیان 465 جی پی ایس اسپوفنگ یا سگنل خلل کے واقعات درج کیے گئے، جن میں سے زیادہ تر امرتسر اور جموں کے سرحدی علاقوں میں پیش آئے۔ عالمی سطح پر بھی تنازعات والے خطوں کے قریب پروازوں کے دوران ایسے مسائل سامنے آئے ہیں۔

فی الحال ڈی جی سی اے دہلی ایئرپورٹ پر پیش آئے واقعات کی تحقیقات اور ڈیٹا تجزیہ کر رہا ہے تاکہ اسپوفنگ کے پیمانے، پیٹرن اور ماخذ کا تعین کیا جا سکے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ پروازوں کی حفاظت کے لیے فوری رپورٹنگ اور درست ڈیٹا شیئرنگ انتہائی ضروری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔