دہلی کے اسکولوں میں آر ایس ایس کی تاریخ پڑھانے سے متعلق ریکھا حکومت کا فیصلہ خطرناک: دیویندر یادو

دہلی کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ ریکھا گپتا حکومت کا آر ایس ایس کی تاریخ پڑھانے والا قدم دہلی کے اسکولی بچوں کا مستقبل اور دہلی کے اسکولوں کی ساکھ کو تباہ کر دے گا۔

<div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو / تصویر آئی این سی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے ریکھا گپتا کے ذریعہ اسکولی نصاب میں آر ایس ایس کی تاریخ شامل کیے جانے پر اپنی برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ بی جے پی اپنے ایجنڈے کو ’راشٹرنیتی شکشا یوجنا‘ کے نام پر دہلی کے اسکولوں میں پہلی جماعت سے بارہویں جماعت تک کے طلبا پر تھوپنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس کے تحت آزادی کی جدوجہد کے پردے میں آر ایس ایس کے ان حامیوں کی سوانح اور تاریخ کو توڑ مروڑ کر پڑھایا جائے گا جنہوں نے کبھی آزادی کی لڑائی میں کوئی اہم کردار ادا نہیں کیا۔ آزادی سے 22 سال قبل 1925 میں جس آر ایس ایس کی بنیاد رکھی گئی، اس کی تاریخ کتنی طاقتور ہے یہ ملک کے لوگ پہلے ہی جانتے ہیں۔ ماہرین تعلیم بی جے پی کی دہلی حکومت کے ذریعہ بچوں کا مستقبل برباد کرنے والی اس کارروائی سے ناخوش ہیں۔

دیویندر یادو نے سوال اٹھایا کہ کیا اسکولی نصاب میں آر ایس ایس کو شامل کر کے طلبا کو سماجی ذمہ داریوں سے آشنا کرایا جا سکتا ہے؟ یا پھر ملک کے لیے آر ایس ایس کی بنیادی کارگزاریوں سے آگاہ کر کے طلبا کے دلوں میں ملک کے تئیں احترام بڑھایا جا سکے گا؟ یہ محض ایک ایسا منصوبہ ہے جس کے ذریعہ طلبا کو محدود سوچ میں جکڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کیا بی جے پی آر ایس ایس کی 22 سالہ تاریخ کو ہندوستان کی صدیوں پرانی تاریخ اور تقریباً 300 سال کی آزادی کی جدوجہد پر حاوی کرنے کی کوشش نہیں کر رہی؟


دیویندر یادو نے کہا کہ 18 ستمبر 2025 کو ’بھارت منڈپم‘ میں دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کے ذریعہ ’راشٹر نیتی شکشا یوجنا‘ کو ’نمو ودیا اُتسو‘ کے تحت اس بہانے شروع کیا گیا کہ طلبا کو جمہوریت، حکمرانی اور بہتر شہری بننے کی عملی جانکاری دی جائے۔ لیکن کیا آئین کے تحت مقننہ، عاملہ اور عدلیہ کو جو الگ الگ اختیارات اور کردار دیے گئے ہیں، وہ پختہ اور متوازن نہیں ہیں؟ دیویندر یادو نے کہا کہ تعلیم کے ماہرین اور مورخین نے کبھی بھی آزادی کی جدوجہد میں آر ایس ایس کی کوئی اہمیت تسلیم نہیں کی۔ شاید آزادی ملنے سے پہلے کے 22 سالوں میں اس نے انگریزوں اور جاگیرداروں کے مفاد کے لیے کام کیا ہو، یہ بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ملک کو ایک جمہوری ریاست میں مساوات اور سماجیات سے محروم کر کے ایک مذہبی انداز میں چلانا چاہتی ہے، اسی لیے آر ایس ایس کے جھوٹ کو سچ بنا کر طلبا کو پڑھانے کر ملک کے مستقبل کو برباد کرنے کی شروعات کی جا رہی ہے۔

دہلی کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ ریکھا گپتا حکومت کا آر ایس ایس کی تاریخ پڑھانے والا قدم دہلی کے اسکولی بچوں کا مستقبل اور دہلی کے اسکولوں کی ساکھ کو تباہ کر دے گا۔ اس کے بعد وہ کند ذہنی اور تنگ نظری کے ساتھ زندگی کو دیکھیں گے، جس سے مستقبل میں قوم کی ترقی رکنے کا بھی خطرہ ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ نوخیز ذہنوں کو ان کے ابتدائی برسوں میں ایک خطرناک کہانی کے ساتھ پروسا جا رہا ہے، جو سب سے تباہ کن حکمت عملی کی بنیاد ہے۔


دیویندر یادو کے مطابق اگر ملک آر ایس ایس کی نظریات پر چلتا تو آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم، ایمس اور اِسرو جیسے بڑے ادارے کبھی قائم نہ ہوتے۔ پنڈت جواہر لال نہرو نے وزیر اعظم رہتے ہوئے ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالا اور بچوں کو تعلیم دینے کے لیے ملک کی تاریخ اور آئین میں موجود علم کو متوازن اور مربوط انداز میں نصاب میں شامل کیا، جس کی وجہ سے آج ملک کے نوجوان دنیا کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ جس آر ایس ایس نے گاندھی جی کے قتل کی سازش رچی تھی، وہی اب گاندھی جینتی پر باپو کو خراجِ عقیدت پیش کر کے اپنی کھوئی ہوئی ساکھ واپس پانے کی کوشش کر رہا ہے۔ حالانکہ ایسے عمل ایک فرقہ پرست تنظیم کی خون سے سنی ہوئی تاریخ کو صاف نہیں کر سکتے۔ دیویندر یادو نے یہ بھی یاد دلایا کہ آر ایس ایس نے کبھی ہندوستانی آئین کو تسلیم نہیں کیا اور 50 سے زائد سال تک اپنے ناگپور واقع ہیڈکوارٹر میں قومی پرچم نہیں لہرایا تھا۔ گاندھی کے قتل کے بعد 1948 میں سردار پٹیل نے اس تنظیم پر پابندی لگا دی تھی، کیونکہ آر ایس ایس کی تاریخ ملک کی تقسیم اور تباہی کی تاریخ تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔