وزیر کو برخاست کرنے سے انکار، حکومت کے اخلاقی دوالیہ پن کی علامت: پرینکا گاندھی کا وزیر اعظم مودی پر حملہ

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ آپ ایک مجرم کا دفاع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجے مشرا ٹینی کو برخاست کیا جانا چاہئے۔

پرینکا گاندھی، تصویر یو این آئی
پرینکا گاندھی، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: لکھیم پور کھیری سانحہ کی تحقیقات کر رہی ایس آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد سے حزب اختلاف لگاتار حکومت پر وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کو عہدہ وزارت سے برطرف کرنے کا دباؤ بنا رہی ہے۔ کانگریس نے خصوصی طور پر مرکزی وزیر کے خلاف پارلیمنٹ اور سڑک سے لے کر سوشل میڈیا تک پر محاذ آرائی کی ہوئی ہے۔

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ آپ ایک مجرم کا دفاع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجے مشرا ٹینی کو برخاست کیا جانا چاہئے۔


پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا، ’’اجے مشرا ٹینی کو برخاست کرنے سے حکومت کا انکار اس کے اخلاقی دوالیہ پن کی سب سے بڑی نشانی ہے۔ نریندر مودی مذہبی لباس اور مذہبی ہونے کا دکھاوا اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتے کہ آپ ایک مجرم کا دفاع کر رہے ہیں۔‘‘ پرینکا گاندھی نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا، ’’اجے مشرا کو برخاست کیا جانا چاہئے اور اس پر قانون کے مطابق الزامات عائد ہونے چاہئیں۔‘‘

خیال رہے کہ معاملے کی جانچ کر رہی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے منگل کے روز عدالت میں درخواست دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ لاپرواہی سے گاڑی چلانے کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ آشیش مشرا اور اس کے ساتھیوں نے منصوبہ بندی کرکے کسانوں کا قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لکھیم پور تشدد ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔ ایس آئی ٹی نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ لاپرواہی سے گاڑی چلانے کی دفعہ ایف آئی آر سے ہٹا کر نئی دفعات عائد کی جائیں۔ لکھیم پور تشدد کا مرکزی ملزم آشیش مشرا ریاستی وزیر داخلہ اجے مشرا ٹینی کا بیٹا ہے۔


ایس آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد حزب اختلاف مشرا کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں ہنگامہ کر رہی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ٹینی کے عہدے پر رہتے ہوئے شفاف تحقیقات نہیں ہو سکتی اس لیے انہیں ہٹایا جائے۔ اپوزیشن کے ہنگامہ آرائی کے باعث بدھ اور جمعرات کو پارلیمنٹ کی کارروائی میں خلل پڑا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔