آدھار سے منسلک ہوگا ووٹر کارڈ، فرضی ووٹنگ پر قدغن لگانے کے لئے حکومتی اقدام

مرکزی وزارتی کونسل نے انتخابی اصلاحات کے حوالہ سے ایک بل کو منظوری دی ہے، جس کے تحت فرضی ووٹنگ پر روک لگائی جا سکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مرکزی کابینہ نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے بدھ کے روز ایک اہم بل کو منظوری دی ہے۔ اس بل میں ووٹر شناختی کارڈ کو آدھار کارڈ سے جوڑنے، فرضی ووٹنگ اور ووٹر لسٹ میں ناموں کے دوہراؤ کو روکنے کے لیے واحد ووٹر لسٹ تیار کرنے جیسے فیصلے شامل ہیں۔ کابینہ کی جانب سے منظور کردہ بل میں سروس ووٹرز کے لیے انتخابی قانون کو بھی 'جینڈر نیوٹرل' بنایا جائے گا۔ بل میں یہ فیصلہ بھی لیا گیا ہے کہ اب نوجوان ایک سال میں چار مختلف تاریخوں کو بطور ووٹر اندراج کر سکیں گے۔

ابھی تک یہ نظام ہے کہ یکم جنوری کی کٹ آف ڈیٹ کی وجہ سے بہت سے نوجوان ووٹر لسٹ سے محروم رہ جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، 2 جنوری کی کٹ آف تاریخ کی وجہ سے، نوجوان 18 سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد بھی رجسٹریشن نہیں کرا پاتے۔ اس لیے انہیں طویل انتظار کرنا پڑتا ہے لیکن اب نئی اصلاحات کے بعد انہیں سال میں چار بار نامزدگی کا مواقع فراہم ہو سکیں گے۔


وزارت قانون سے خدمت رائے دہندگان سے متعلق عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعات میں 'بیوی' کے لفظ کو 'شوہر/ بیوی' سے تبدیل کرنے کو کہا گیا تھا۔ نیز، الیکشن کمیشن (ای سی آئی) رجسٹریشن کی اجازت دینے کے لیے متعدد کٹ آف تاریخوں پر اصرار کر رہا تھا۔

وزارت قانون و انصاف نے حال ہی میں پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی کو بتایا تھا کہ وہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے سیکشن 14 بی میں ترمیم کرنے کی سفارش کرتی ہے، تاکہ ہر سال رجسٹریشن کے لیے چار کٹ آف تاریخیں ہوں گی اور یکم جنوری، یکم اپریل، یکم جولائی اور یکم اکتوبر کو اندراج کرایا جا سکے گا۔


عام طور پر لوگ اپنے گاؤں کے ساتھ ساتھ اس شہر میں بھی ووٹ ڈال دیتے ہیں جہاں وہ کام کرتے ہیں۔ ایسے میں ووٹر لسٹ میں کئی جگہوں پر نام شامل ہو جاتا ہے، لیکن آدھار سے لنک کرنے کے بعد کوئی بھی شہری صرف ایک جگہ پر ووٹ ڈال سکے گا۔ تاہم حکومت کی طرف سے کی گئی اصلاحات کے تحت ووٹر لسٹ کو آدھار کے ساتھ رضاکارانہ بنیادوں پر جوڑا جا سکتا ہے۔

اس بل میں فوجی ووٹرز کے معاملے میں الیکشن سے متعلق قانون کو صنفی غیر جانبدار بنانے کی شق بھی شامل کی گئی ہے۔ موجودہ انتخابی قانون اس میں امتیاز کرتا ہے۔ مثال کے طور پر موجودہ قانون میں مرد فوجی کی بیوی کے لیے فوجی ووٹر کے طور پر خود کو رجسٹر کروانے کی سہولت موجود ہے لیکن خاتون فوجی کے شوہر کو ایسی کوئی سہولت نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن نے وزارت قانون سے سفارش کی تھی کہ انتخابی قانون میں لفظ 'بیوی' کے بجائے 'شریک حیات' لکھا جائے تو مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔