لگاتار گیارہویں بار ریپو ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں، شرح مہنگائی 5.7 فیصد رہنے کا اندازہ

آر بی آئی گورنر شکتی کانت نے جمعہ کو مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے موجودہ مالی سال میں 5.7 فیصد شرح مہنگائی کا اندازہ لگایا ہے، اس کے علاوہ آر بی آئی نے جی ڈی پی شرح ترقی کا اندازہ گھٹا دیا ہے

آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس / تصویر یو این آئی
آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس / تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے جمعہ کو مالی سال 2023 کی پہلی مانیٹری پالیسی جائزہ میٹنگ کے دوران پالیسی پر مبنی شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کیے جانے کا اعلان کیا۔ آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے پریس کانفرنس میں جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ ریپو ریٹ 4 فیصد اور ریورس ریپو ریٹ 3.35 فیصد پر برقرار رہے گا۔ یہ لگاتار گیارہویں بار ہے جب آر بی آئی کی ایم پی سی نے شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق سنٹرل بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کمرشیل بینکوں کے لیے ریپو ریٹ یا قلیل مدتی قرض کی شرح کو 4 فیصد پر بنائے رکھا ہے۔ یہ پہلے سے ہی امید تھی کہ آر بی آئی اہم شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستانی معیشت وبا کی وجہ سے پیدا ہوئی سستی سے دھیرے دھیرے باہر نکل رہی ہے۔


آر بی آئی نے مہنگائی کا اندازہ بڑھا دیا ہے۔ گورنر شکتی کانت داس نے جمعہ کو مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے موجودہ مالی سال میں 5.7 فیصد شرح مہنگائی کا اندازہ لگایا ہے۔ اس کے علاوہ آر بی آئی نے جی ڈی پی شرح ترقی کا اندازہ گھٹایا ہے۔ داس نے کہا کہ روس-یوکرین جنگ سے معاشی ریکوری پر اثر پڑے گا۔ داس نے موجودہ مالی سال 23-2022 کے لیے جی ڈی پی شرح ترقی کے اندازہ کو گھٹا کر 7.2 فیصد کر دیا ہے۔

شکتی کانت داس نے کہا کہ بڑے بیرون ملکی کرنسی ذخیرہ کے سبب ہندوستانی معیشت کمفرٹ کی حالت میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ آر بی آئی معیشت کی کسی بھی خستہ حالت سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ داس نے کہا کہ سپلائی چین میں آئے رخنات سے کموڈیٹی اور فنانشیل مارکیٹ پر اثر پڑا ہے۔ داس نے یہ بھی کہا کہ کروڈ آئل کی عالمی قیمتیں کافی بڑھ چکی ہیں اور غیر مستحکم بنی ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں وبا نے طبی بحران پیدا کیا تھا اور لوگوں کی زندگی پر اس سے بڑا اثر پڑا تھا۔ اب یوروپ میں پیدا کشیدگی سے عالمی معیشت کی ریکوری پر اثر پڑے گا اور ریکوری میں زیادہ وقت لگے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔