رشمکا مندانا ’ڈیپ فیک‘ ویڈیو معاملے کا کلیدی ملزم گرفتار، دہلی پولیس کو ملی بڑی کامیابی

گزشتہ سال 6 نومبر کو ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں رشمکا مندانا لفٹ میں داخل ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں، اس ویڈیو کو رشمکا نے فرضی بتایا تھا اور دہلی پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>رشمکا مندانا، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/CNBCTV18News">@CNBCTV18News</a></p></div>

رشمکا مندانا، تصویر@CNBCTV18News

user

قومی آوازبیورو

جنوبی ہند کی مشہور و معروف اداکارہ رشمکا مندانا کی ڈیپ فیک ویڈیو معاملے میں دہلی پولیس کو آج بڑی کامیابی ہاتھ لگی۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے کلیدی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے اور جلد ہی اس سے پوچھ تاچھ کی کارروائی شروع ہوگی۔ رشمکا مندانا کی ڈیپ فیک ویڈیو معاملے میں دہلی پولیس نے گزشتہ سال 10 نومبر کو ایف آئی آر درج کی تھی اور تبھی سے سرگرمی کے ساتھ ملزم کی تلاش شروع ہو گئی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گرفتار ملزم پہلے بھی کئی سائبر کرائم سے متعلق معاملوں میں شامل رہا ہے۔ اس نے نہ صرف رشمکا مندانا کی ڈیپ فیک ویڈیو بنائی، بلکہ وہ ایک ضعیف خاتون کو ڈیجیٹل طور پر یرغمال بھی بنا چکا ہے۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ پوچھ تاچھ کے دوران وہ مزید کئی معاملوں سے انکشاف کر سکتا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال 6 نومبر کو ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں رشمکا مندانا لفٹ میں داخل ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ یہ ویڈیو رشمکا مندانا کی نہیں تھی بلکہ کسی دیگر خاتون کے جسم پر رشمکا مندانا کا چہرہ فرضی طور پر لگا دیا گیا تھا۔ اس ویڈیو کو دیکھنے والا کوئی بھی شخص اسے رشمکا مندانا ہی سمجھے گا۔ جب اس ویڈیو پر رشمکا مندانا کی نظر پڑی تو انھوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور دہلی پولیس میں اس معاملے کی شکایت درج کرائی۔ اس وقت دہلی پولیس نے چار لوگوں کو پکڑا تھا، اور اب کلیدی ملزم کی گرفتاری بھی عمل میں آ گئی ہے۔

رشمکا مندانا کی ڈیپ فیک ویڈیو جب وائرل ہوئی تھی تو اداکارہ نے سوشل میڈیا پر اپنا غم ظاہر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ میری ڈیپک فیک ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہو رہی ہے، جس کے بارے میں بات کرتے ہوئے مجھے بے حد تکلیف ہو رہی ہے۔ ایمانداری سے کہوں تو اے آئی (مصنوعی ذہانت) صرف میرے لیے ہی نہیںبکلہ ہم میں سے ہر ایک کے لیے بے حد خوفناک ہے، جو اس ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کی وہج سے خطرے میں آ گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔