راجناتھ سنگھ کے ہاتھوں 670 کروڑ روپے کی لاگت سے 29 پلوں اور 6 سڑکوں کا افتتاح

مرکزی وزیر دفاع نے کہا کہ سرحدی علاقوں کو ہندوستان کا چہرہ تصور کیا جاتا ہے، اسی لیے ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ان علاقوں میں عالمی معیار کا انفراسٹرکچر بنایا جائے۔

مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ / تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @rajnathsingh
مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ / تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @rajnathsingh
user

یو این آئی

دہرہ دون: وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے 19 جنوری کو اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ-ملاری روڈ پر منعقدہ ایک تقریب کے دوران بارڈر روڈز آرگنائزیشن (BRO) کے 35 بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا، جو 670 کروڑ روپے کی لاگت سے بنائے گئے تھے۔ اس موقع پر موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے ملک کے سرحدی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے بی آر او کی ستائش کی اور اس بات پر زور دیا کہ سڑکیں، پل وغیرہ بنا کر بی آر او نہ صرف دور دراز کے دیہات میں رہائش پذیر لوگوں کو باقی ملک اور شہروں کے ساتھ جوڑ رہی ہے بلکہ لوگوں کے دلوں کو بھی جوڑ رہی ہے۔

راجناتھ سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے سرحدی علاقوں کی ترقی کے ویژن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’دوسری حکومتوں نے سرحدی علاقوں کی ترقی پر توجہ نہیں دیں کیونکہ وہ ان علاقوں کو ملک کا آخری علاقہ سمجھتی تھیں۔ جبکہ ہم سرحدی علاقوں کو ہندوستان کا چہرہ سمجھتے ہیں، اسی لیے ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ان علاقوں میں عالمی معیار کا انفراسٹرکچر بنایا جائے۔‘‘


راجناتھ سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے ہر سرحدی علاقے کو سڑکوں، پلوں اور سرنگوں کے ذریعے جوڑا جائے۔ انہوں نے اس کام کو نہ صرف اسٹریٹجک اہمیت کا حامل قرار دیا بلکہ ان خطوں میں رہنے والے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’سرحدوں کے قریب رہنے والے لوگ فوجیوں سے کم نہیں ہیں۔ اگر کوئی فوجی وردی پہن کر ملک کی حفاظت کرتا ہے تو سرحدی علاقوں کے رہنے والے لوگ اپنے طریقے سے مادر وطن کی خدمت کر رہے ہیں۔‘‘

وزیر دفاع نے کہا کہ ’’حکومت نے پچھلی حکومتوں کی طرف سے اختیار کیے گئے طریقۂ کار کو تبدیل کر دیا ہے کہ سرحدی علاقے میدانی علاقوں کے درمیان بفر زون ہیں۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’موجودہ حکومت سرحدی علاقوں کو مرکزی دھارے کا حصہ سمجھتی ہے نہ کہ بفر زون۔ ایک وقت تھا جب سرحدی ڈھانچے کی ترقی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ حکومتیں اس ذہنیت کے ساتھ کام کرتی تھیں کہ میدانی علاقوں میں رہنے والے مرکزی دھارے کے لوگ ہیں۔ انہیں خدشہ تھا کہ سرحد پر ہونے والی پیش رفت کو دشمن استعمال کر سکتا ہے۔ اس تنگ ذہنیت کی وجہ سے سرحدی علاقوں تک ترقی کبھی نہیں پہنچ سکی۔ لیکن آج یہ سوچ بدل گئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’وزیراعظم مودی کی قیادت میں ہماری حکومت قوم کی سلامتی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرحدی علاقوں کی ترقی کے لیے پرعزم ہے۔ ہم ان علاقوں کو بفر زون نہیں سمجھتے۔ وہ ہمارے مرکزی دھارے کا حصہ ہیں۔‘‘ راجناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ حکومت کا نقطہ نظر ’نیو انڈیا‘ کے نئے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ ہم پہاڑوں پر بنیادی ڈھانچہ تیار کر رہے ہیں اور پہاڑی سرحدوں پر فوجیوں کو اس طرح تعینات کر رہے ہیں کہ یہ وہاں کے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنا رہے ہیں، اور فوج کو اپنے مخالفین سے مؤثر طریقے سے نمٹنے میں مدد کر رہے ہیں۔‘‘


اتراکھنڈ میں سرحدی علاقوں سے بڑی نقل مکانی کا ذکر کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے اسے تشویشناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’وزیر اعظم مودی اور وزیر اعلی دھامی بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے متعلق اسکیموں کو آخری فرد تک لے جا رہے ہیں کیونکہ ان کا مقصد سمندر سے سرحدوں تک ترقی کے سفر کا احاطہ کرنا ہے۔‘‘ وزیر دفاع نے حالیہ برسوں میں اتراکھنڈ، لداخ، ہماچل پردیش اور سکم سمیت کچھ سرحدی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں قدرتی آفات کےبڑھتےہوئے واقعات کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی اور کہا کہ ’’بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ ان واقعات کے پیچھے موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔‘‘ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کو صرف موسم سے متعلق رجحان ہی نہیں بلکہ قومی سلامتی سے متعلق ایک انتہائی سنگین مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’وزارت دفاع اسے بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اس سلسلے میں دوست ممالک سے تعاون کی کوشش کرے گی۔‘‘

راجناتھ سنگھ نے اتراکھنڈ میں پھنسے مزدوروں کو بچانے کے لیے شروع کیے گئے حالیہ ٹنل آپریشن میں بی آر او کے تعاون کا خصوصی ذکر کیا۔ آپریشن کے دوران بی آر او کے اہلکاروں بالخصوص خواتین کارکنوں کی انتھک محنت کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے جنرل ریزرو انجینئر فورس (جی آر ای ایف) کی پوری ٹیم کو بحران کے وقت اپنے فرائض سرانجام دینے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے اس آپریشن کو انتہائی کامیاب قرار دیا جس میں نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس، بی آر او، انڈین ایئر فورس اور ریاستی ایجنسیوں کی مشترکہ کوششوں کا مشاہدہ کیا گیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔