گوا قتل کیس: کیا ملزمہ کی نفسیاتی جانچ سے قتل کا مقصد بے نقاب ہوگا؟

پولیس نے 4 سالہ بیٹے کو قتل کرنے کے الزام میں سوچنا سیٹھ کو گرفتار تو کر لیا لیکن 10 دنوں سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی قتل کے مقصد کا پتہ نہیں لگا سکی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سوچنا سیٹھ اپنے بچے کے ساتھ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

سوچنا سیٹھ اپنے بچے کے ساتھ، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

پنجی: اپنے 4 سالہ بیٹے کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار سوچنا سیٹھ اب بھی اس بات کا اعتراف نہیں کر رہی ہے کہ اس نے ہی اس گھناؤنے جرم کا ارتکاب کیا تھا۔ اس کی خاموشی کی وجہ سے اس جرم کی تفتیش کرنے والی گوا پولیس ہنوز کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہے۔ اس لیے اب وہ نفسیاتی جانچ کے سہارے ملزمہ کے اندر کے چھپے راز کو باہر لانے کی کوشش میں مصروف ہو گئی ہے۔ دراصل گزشتہ روز پولیس نے ماہر نفسیات سے اس معاملے میں مشورہ کیا تھا اور پورے معاملے کو سمجھنے کے بعد انھوں نے کہا کہ سوچنا سیٹھ کی نفسیاتی جانچ کرائی جائے۔ اس مشورہ کے بعد پولیس نے انھیں انسٹی ٹیوٹ آف سائیکلوجیکل ہیلتھ اینڈ ہیومن بیہیویئر میں داخل کر دیا ہے جہاں ان کی نفسیاتی تفتیش ہوگی۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ کیا ملزمہ کی نفسیاتی جانچ سے قتل کا مقصد بے نقاب ہوگا؟

قابل ذکر ہے کہ سوچنا سیٹھ کو گرفتار کرنے کے بعد پولیس کو اس بات کا یقین تھا کہ وہ چند دنوں میں قتل کے مقصد سے پردہ اٹھا دے گی، لیکن 10 دن گزرنے کے بعد بھی پولیس کے ہاتھ خالی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ تفتیش میں کوئی تعاون نہیں کر رہی ہے۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ پولیس نے اس واردات کے سامنے آنے کے محض چند گھنٹے بعد ہی نہ صرف بچے کی لاش کو بر آمد کر لیا بلکہ قتل کے الزام میں بچے کی ماں کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔


پولیس نے سوچنا سیٹھ کو گرفتار کرنے کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا تھا جہاں عدالت نے اسے دس دنوں کے ریمانڈ پر بھیج دیا۔ ریمانڈ کی مدت ختم ہونے کے بعد پولیس نے اسے دوبارہ عدالت میں پیش کرتے ہوئے ملزمہ کے ڈی این اے ٹیسٹ کی بنیاد پر حراست میں 5 دنوں کی مزید توسیع کروا لی ہے۔ پولیس یہ جاننا چاہتی ہے کہ سوچنا سیٹھ نے اپنے جس 4 سالہ بیٹے کو قتل کیا، اس سے اس کا کیا تعلق ہے۔

گوا پولیس کے ایک سینئر افسر کے مطابق چونکہ سوچنا سیٹھ ہی اس واقعے کی ملزمہ اور چشم دید دونوں ہے، اس لیے بغیر اس کے تعاون کے یہ معاملہ حل ہونا مشکل ہے۔ جبکہ دوسری جانب سوچنا اس بات سے انکار کر رہی ہے کہ اس نے اپنے بیٹے کو قتل کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا میرے ساتھ رات میں سویا تھا اور جب میں نے صبح اسے دیکھا تو وہ مرا ہوا تھا۔ چونکہ میں کسی بھی صورت میں اپنے بچے کو خود سے جدا نہیں کرنا چاہتی تھی، اس لیے اسے سوٹ کیس میں بھر کر بنگلور لے جانا چاہتی تھی۔ دراصل سوچنا سیٹھ بنگلور کی رہنے والی تھی اور اپنے شوہر وینکٹ رمن سے علاحدہ رہتی تھی۔ سوچنا اپنے بچے کے ساتھ ہفتے میں دو بار گوا آئی اور دوسری بار بچے کی موت کا واقعہ پیش آیا۔ پولیس کی تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بچے کی موت کے بعد سوچنا نے خود کشی کرنے کی کوشش کی تھی۔


بہر حال، 10 دنوں سے زائد عرصے کی تفتیش کے بعد اس معاملے میں ابھی تک گوا پولیس کے ہاتھ کچھ نہیں آ سکا ہے۔ ملزمہ قتل سے انکار کر رہی ہے اور پولیس بھی اس قتل کے مقصد کا اپنے طور پر پتہ لگانے میں ناکام ہے۔ عدالت سے ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد پولیس اب ملزمہ کی نفسیاتی تفتیش کرنا چاہتی ہے جس کے لیے اس نے سوچنا کو گوا کے بمبولم علاقے میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف سائیکلوجیکل ہیلتھ اینڈ ہیومن بیہیویئر میں داخل کرایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔