راجستھان انتخاب: وسندھرا نے بی جے پی اعلیٰ کمان کے اشاروں کو کیا نظر انداز، قدم پیچھے کھینچنے سے انکار

اپنے حامیوں کو ٹکٹ دلوانے کے معاملے میں راجستھان کی سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے نے مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت اور ارجن رامی میگھوال سمیت کئی سرکردہ لیڈران کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>وسندھرا راجے، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

وسندھرا راجے، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

بی جے پی اعلیٰ کمان کے ذریعہ راجستھان اسمبلی انتخاب میں واضح اشارے ملنے کے باوجود وسندھرا راجے سندھیا سیاسی میدان چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔ پارٹی اعلیٰ کمان نے بھلے ہی وسندھرا راجے کی ضد کے باوجود انھیں وزیر اعلیٰ عہدہ کا امیدوار یا انتخابی تشہیر کمیٹی کا چیف قرار نہیں دیا گیا ہو، لیکن راجستھان کی سیاست کی چالاک کھلاڑی وسندھرا راجے اب بھی میدان چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں، جس سے بی جے پی کی فکر بڑھ گئی ہے۔

وسندھرا راجے سندھیا نے اعلیٰ کمان کے سیاسی موڈ اور ریاستی سطح کے لیڈران کی تیاریوں کو دیکھتے ہوئے گراؤنڈ زیرو پر فوکس کیا اور لگاتار پانچویں بار نہ صرف جھالرا پاٹن اسمبلی حلقہ سے اپنا ٹکٹ یقینی کیا، بلکہ اپنے زیادہ سے زیادہ حامیوں کو ٹکٹ ملے، اس بات کو بھی یقینی کرنے کی پرزور کوشش کی۔


پارٹی کے ایک لیڈر نے بتایا کہ چاہے انتخابی انچارج اور مرکزی وزیر پرہلاد جوشی کے گھر پر راجستھان بی جے پی کور کمیٹی کے لیڈران کی میٹنگ ہو یا پارٹی صدر جے پی نڈا کے گھر پر میٹنگ، یا پھر پارٹی ہیڈکوارٹر میں مرکزی انتخابی کمیٹی کی میٹنگ ہو، وسندھرا راجے ہر میٹنگ میں اپنے ھامیوں کو جیتنے والا امیدوار بتاتے ہوئے ان کی زوردار پیروی کرتی نظر آئیں۔

کئی بار اس کے لیے وسندھرا راجے کو میٹنگ کے اندر دیگر لیڈروں کے ساتھ زوردار بحث بھی کرنی پڑی۔ وسندھرا کی ورکنگ اسٹائل کو جاننے والے لیڈران کے لیے یہ کسی حیرت سے کم نہیں تھے۔ بی جے پی راجستھان کے لیے اب تک 199 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر چکی ہے اور پارٹی امیدواروں کی جاری کردہ پانچ فہرست اپنے آپ میں ظاہر کرتی ہے کہ وسندھرا راجے سندھیا نے پہلی جنگ جیت لی ہے۔


وسندھرا راجے سندھیا بھلے ہی پرزور پیروی کے باوجود کیلاش میگھوال، راجپال سنگھ شیخاوت، اشوک پرنامی اور یونس خان جیسے ایک درجن سے زائد قریبیوں کو ٹکٹ دلوانے میں ناکام ہو گئی ہوں، لیکن اپنی زوردار پیروی سے کالی چرن صراف، واسودیو دیونانی، انیتا بھدیل، پشپیندر سنگھ راناوَت، جگسیرام کولی، پرتاپ لال گمیتی، گوپی چند مینا، اشوک ڈوگرا، پرتاپ سنگھ سنگھوی، سدھی کماری، سریندر سنگھ راٹھوڑ اور دیپتی ماہیشوری سمیت اپنے تقریباً 52 حامیوں کو ٹکٹ دلوانے میں کامیاب ہو گئیں۔

بی جے پی 199 امیدواروں میں سے تقریباً 55 وسندھرا راجے سندھیا کے حامی ہیں۔ حالانکہ راجستھان بی جے پی کے ایک مشہور لیڈر کی مانیں تو باقی امیدواروں میں سے بھی 20-15 امیدوار ایسے ہیں جو کسی پالے میں نہیں ہیں، لیکن انھیں انتخاب جیتنے کے لیے وسندھرا راجے کی مدد درکار ہے۔ حامیوں کو ٹکٹ دلوانے کے معاملے میں راجستھان کی سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا نے مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت، مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال اور لوک سبھا اسپیکر و رکن پارلیمنٹ اوم برلا کے ساتھ ساتھ ریاستی صدر سی پی جوشی کو بھی بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔


دوسری طرف وسندھرا کے قریبی اور راجستھان میں بی جے پی کے واحد مسلم چہرہ یونس خان نے ٹکٹ نہیں ملنے سے ناراض ہو کر بی جے پی چھوڑنے اور آزادانہ انتخاب لڑنے کا اعلان کر بی جے پی اعلیٰ کمان کو زوردار جھٹکا دیا ہے۔ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اگر راجستھان میں کسی کو اکثریت نہیں ملی تو آزاد اراکین اسمبلی حکومت کی تشکیل میں اہم کردار نبھا سکتے ہیں۔ ایسے میں یونس خان جیسے بی جے پی کے کئی باغی لیڈران وسندھرا راجے کی ہی حمایت کریں گے۔ وسندھرا کی اب پرزور کوشش یہی رہے گی کہ ان کے زیادہ سے زیادہ حامی جیت کر آئیں تاکہ حکومت بننے کی حالت میں وہ قانون ساز پارٹی کی اکثریت کا احترام کرنے کی بات کہہ کر اپنی مضبوط دعویداری پیش کر سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔