بھارت جوڑو یاترا: ’جئے جوان، جئے کسان، جئے پہلوان‘، ہریانہ کے لیے راہل گاندھی نے جاری کیا خصوصی پیغام

راہل گاندھی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’’ہریانہ کے لوگوں کو ایک اچھی زندگی کے لیے ہر چیز کی ضرورت ہے، لیکن ان کی صلاحیت برباد ہو رہی ہے، انھیں کام نہیں مل رہا ہے۔‘‘

راہل گاندھی
راہل گاندھی
user

قومی آوازبیورو

ہریانہ میں بھارت جوڑو یاترا کے 8 دن پورے ہونے پر منگل کے روز راہل گاندھی نے زوردار حمایت کے لیے ریاست کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انھوں نے ہریانہ کی عوام کے لیے خصوصی پیغام جاری کیا ہے جس میں ایک نیا نعرہ دیا ہے ’جئے جوان، جئے کسان، جئے پہلوان‘۔ یہ نعرہ اس معنی میں کافی اہم ہے کہ ہریانہ میں بڑی تعداد میں پہلوان رہتے ہیں جنھوں نے ملک کے لیے عالمی سطح پر کئی میڈل جیتے ہیں۔

راہل گاندھی کے ذریعہ جاری خصوصی پیغام کو کانگریس کے سرکردہ لیڈر جئے رام رمیش نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کیا ہے جس کے ساتھ لکھا ہے ’’بھارت جوڑو یاترا کے 116ویں دن، ہریانہ-پنجاب سرحد کے پاس سرہند سے راہل گاندھی کا ہریانہ کے نام پیغام۔‘‘ اس پیغام میں راہل گاندھی نے کہا ہے ’’میں خصوصی طور سے ان لاکھوں لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو پانی پت میں ہمارے جلسہ میں شامل ہوئے اور ٹھنڈ، کہرے کا سامنا کرتے ہوئے بڑی تعداد میں خواتین اور نوجوانوں نے یاترا میں حصہ لیا۔ ہم نے ہریانہ کے تنوع کو دیکھا ہے۔ نوح اور کرنال کے ہرے بھرے میدان، فرید آباد اور انبالہ کے صنعتی مراکز اور ہندوستان کے تاریخی مقام کروکشیتر اور پانی پت کی ثقافت کو دیکھا۔‘‘


راہل گاندھی نے اپنے پیغام میں یومِ میوات کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ ’’یومِ میوات منانے کے لیے نوح ضلع کے گھاسیرا گاؤں کے باشندوں سے ملنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے، جہاں کبھی مہاتما گاندھی اور سرحدی گاندھی عبدالغفار خان پہنچے تھے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ تقسیم کے دوران میواتیوں کو بھروسہ میں لینے کا گاندھی جی کا عمل ہمیں ’بھارت جوڑو‘ کے صحیح معنوں کی یاد دلاتا ہے۔

راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ ہریانہ کے لوگوں کو ایک اچھی زندگی کے لیے ہر چیز کی ضرورت ہے، لیکن ان کا الزام ہے کہ ان کی صلاحیت برباد کی جا رہی ہے، انھیں کام نہیں مل رہا ہے۔ ہریانہ کے کسانوں نے تین سیاہ قوانین کے خلاف تاریخی تحریک کی قیادت کی اور کئی شہید ہوئے، پھر بھی زرعی بحران قائم ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’دودھ، دوہی اور گڑ کی زمین میں یہ ایک افسوسناک پہلو ہے کہ کسانوں کے بچے اب کسان نہیں بننا چاہتے۔ پُرجوش نوجوانوں کے لیے کوئی متبادل نہیں ہے۔ ہریانہ میں نوجوان میں بے روزگاری شرح سب سے زیادہ ہے اور یہ مایوس دکھائی دے رہے ہیں۔‘‘ راہل نے کہا کہ ہریانوی نوجوانوں نے طویل مدت تک کھیلوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، لیکن یہ راستہ بھی بند ہو رہا ہے، کیونکہ اکادمیاں بند ہو رہی ہیں اور عوام کی حمایت کم ہو رہی ہے۔


راہل گاندھی نے ہریانہ کی عوام کو جاری خصوصی پیغام میں یہ بھی کہا کہ ’’لوگ شکایت کر رہے ہیں کہ حکومت منظم طور سے ہندوؤں، مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان، کسانوں اور غیر کسانوں کے درمیان اور مختلف ذاتوں کے لوگوں کے درمیان تقسیم پھیلا رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دہائیوں کی حکومتوں نے ترقی کے بیج بوئے تھے جو اب پھل دے رہے ہیں، لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج کی حکومت ’نفرت کا بازار‘ بنانے میں لگی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔