راہل گاندھی نے انڈیا بلاک کی میٹنگ میں ’ووٹ چوری‘ پر دیا پریزنٹیشن، انتخابی دھاندلی اور ایس آئی آر کی مخالفت کا عزم

راہل گاندھی کی رہائش پر منعقد عشائیہ میں کانگریس کے تینوں وزرائے اعلیٰ موجود رہے۔ اس میٹنگ میں تقریباً 25 پارٹیوں کے 50 لیڈران کی شرکت بھی دیکھنے کو ملی۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی انڈیا بلاک کے لیڈران کو ’ووٹ چوری‘ سے متعلق پریزنٹیشن دیتے ہوئے، تصویر @INCIndia</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے آج ایک طرف پریس کانفرنس کر انتخابی دھاندلی کے 5 طریقوں کا انکشاف کرتے ہوئے کچھ اہم حقائق میڈیا کے سامنے رکھے، دوسری طرف انھوں نے آج ہی دیر شام انڈیا بلاک کے تقریباً 50 سرکردہ لیڈران کے سامنے ’ووٹ چوری‘ سے متعلق پریزنٹیشن دے کر سبھی کو حیران کر دیا۔ جمعرات کی شب ہوئی اس میٹنگ میں تقریباً 25 پارٹیوں کے بڑے بڑے لیڈران ایک جگہ جمع ہوئے، جنھوں نے انتخاب میں دھاندلی اور ووٹرس کی خصوصی گہری نظرثانی یعنی ’ایس آئی آر‘ کی مخالفت کرنے پر اپنا اتفاق ظاہر کیا۔

اس میٹنگ میں راہل گاندھی نے انڈیا بلاک کے لیڈران کے سامنے انتہائی وضاحت کے سامنے ثبوت پیش کیے اور بتایا کہ کس طرح الیکشن کمیشن اور بی جے پی کی ملی بھگت سے انتخاب کے دوران دھاندلی ہو رہی ہے۔ بعد ازاں میٹنگ میں ہی یہ فیصلہ لیا گیا کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ایس آئی آر کا ایشو اٹھتا رہے گا۔ راہل گاندھی کے ذریعہ اٹھائے گئے انتخابی دھاندلی معاملے کو بھی ایس آئی آر کے ساتھ جوڑ کر اٹھایا جائے گا۔ یہ بھی طے پایا کہ راہل گاندھی بہار میں ان دونوں ایشوز کو آر جے ڈی کے ساتھ مل کر پوری طاقت سے اٹھائیں گے۔


قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی آئندہ 17 اگست کو بہار کے روہتاس ضلع سے ’ووٹرس ادھیکار یاترا‘ کی شروعات کریں گے۔ 15 دن تک چلنے والی یہ یاترا خصوصی گہری نظرثانی کے ذریعہ مبینہ طور پر ووٹرس کو ان کے حق رائے دہی سے محروم کیے جانے کے ایشو کو پوری طاقت سے اٹھانے کے لیے نکالی جائے گی۔ اس موقع پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے بھی موجود رہیں گے۔ بہار میں انڈیا بلاک کے سبھی لیڈران کو اس تقریب میں مدعو کیا جائے گا۔ تقریب میں آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کی شرکت بھی یقینی ہے۔ اس یاترا کا اختتام بہار کی راجدھانی پٹنہ میں ہوگا۔

بہرحال، 7 اگست کی شب انڈیا بلاک کے سبھی بڑے چہرے راہل گاندھی کی رہائش پر عشائیہ میں موجود دکھائی دیے۔ ترنمول کانگریس جنرل سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ ابھشیک بنرجی کا اس میٹنگ میں شرکت کرنا کانگریس کے لیے ایک بڑی راحت کی خبر بھی مانی جا رہی ہے۔ اس عشائیہ اور میٹنگ میں کانگریس کے تینوں وزرائے اعلیٰ کی شرکت بھی دیکھنے کو ملی۔ انڈیا بلاک میں شامل نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، آر ایل پی، سماجوادی پارٹی، آر جے ڈی، وی آئی پی، سی پی آئی، سی پی آئی ایم، سی پی آئی ایم ایل، فاروارڈ بلاک، جے ایم ایم، ٹی ایم سی، این سی پی (ایس پی)، شیوسینا (یو بی ٹی)، ڈی ایم کے، وی سی کے، آر ایس پی، آئی یو ایم ایل، کیرالہ کانگریس (ایم)، کے کانگریس (جے)، ایم این ایم، ایم ڈی ایم کے، کے ایم ڈی کے اور پی ڈبلیو کے سے منسلک سرکردہ لیڈران بھی میٹنگ میں ایک ساتھ نظر آئے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق اس میٹنگ میں اس بات پر بھی اتفاق قائم ہوا کہ نائب صدر عہدہ کے لیے اپوزیشن کی طرف سے امیدوار کھڑا کیا جائے گا۔ امیدوار کے نام پر انڈیا بلاک کے بڑے لیڈران تبادلہ خیال کریں گے۔ حکومت اگر کوئی نام لے کر اپوزیشن سے بات کرتی ہے، تو اس پر غور بھی کیا جائے گا، لیکن اس حکومت کے پرانے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے یہ ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ سابق نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ کے استعفیٰ کے بعد الیکشن کمیشن نے اس عہدہ کے لیے انتخابی عمل کی شروعات کر دی ہے۔ جمعرات کے روز 9 ستمبر کو ہونے والے انتخاب سے متعلق نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ اس میں پرچۂ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 21 اگست مقرر کی گئی ہے۔ نامزدگی پرچوں کی جانچ 22 اگست کو صبح 11 بجے کی جائے گی، جبکہ نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 25 اگست ہوگی۔