الیکشن کمیشن ووٹ چوری چھپانے میں بی جے پی کا ساتھی، ثبوت مٹانے کی کوشش: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن پر الزام لگایا کہ وہ بی جے پی کی مدد سے ووٹر چوری میں ملوث ہے، شفافیت سے انکار کر رہا ہے، اور ثبوت مٹا رہا ہے، جس سے جمہوریت خطرے میں ہے

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / آئی این سی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر جعل سازی، فرضی ووٹروں کا اندراج اور انتخابی نتائج میں ہیرا پھیری کے ذریعے بی جے پی کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ ان کا مکمل بیان درج ذیل ہے:

ہمیں اور کروڑوں لوگوں کو شبہ تھا کہ دال میں کچھ نہ کچھ کالا ہے۔ بی جے پی کو اینٹی انکمبسی کا اثر نہیں ہوتا تھا، اوپینین پول، ایگزٹ پول کچھ کہتے، نتائج کچھ اور آتے تھے۔ مدھیہ پردیش، ہریانہ، مہاراشٹر اس کی مثال ہیں۔ ماحول بنایا جاتا کہ اس وجہ سے جیتے، پلوامہ، سندور، لاڈلی بہن۔ پھر الیکشن کمیشن کوریوگراف شیڈول بناتا۔ جب کاغذ سے ووٹ ڈالے جاتے تھے تو ہندوستان ایک دن میں ووٹ کرتا تھا۔ مگر اب الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہے، مہینے لگتے ہیں۔ یوپی کے پانچ مراحل، مہاراشٹر کے کئی مراحل، اس پر بھی کچھ انتخابات کا وقت بھی تبدیل کر دیا جاتا تھا۔

اس کے بعد مہاراشٹر میں پانچ مہینوں میں پانچ سال سے زیادہ ووٹر ووٹر لسٹ میں ہیں۔ لوک سبھا میں ہمارا اتحاد جیت درج کرتا ہے لیکن اسمبلی انتخابات میں دھجیاں اڑ جاتی ہیں، پتہ بھی نہیں لگتا اتحاد کہاں گیا۔ ایک کروڑ نئے ووٹروں نے اسمبلی میں ووٹ دیا۔ الیکشن کمیشن نے بیان دیا کہ ساڑھے پانچ بجے کے بعد بھاری ووٹنگ ہوئی جبکہ ہمارے پولنگ بوتھ کے ورکرز نے بتایا کہ کوئی بھاری ووٹنگ نہیں ہوئی۔ مہاراشٹر سے سب سے پہلے شبہ ہوا کہ کچھ گڑبڑ ہے۔ کوئی ثبوت نہیں تھا، سو ہم نے تحقیقات کا آغاز کیا۔ پریس کانفرنس کی، مہاراشٹر کے بعد الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ ایک کروڑ نئے ووٹ کہاں سے آئے، پریس کانفرنس کی، مضمون تحریر کیا جو مقامی اخبارات میں شائع ہوا اور وہاں یہ معاملہ بہت زیر بحث رہا۔

اس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا، یہ اب ثبوت جمع کرتے ہیں۔ ہر قدم پر الیکشن کمیشن نے مدد نہیں کی، الٹا جس چیز کی ضرورت تھی وہ نہیں دی، بہانے بتائے۔ ہم نے ان سے ڈیجیٹل ووٹر رول مانگا، نہیں دیا۔ ایک نہیں کئی مرتبہ دینے سے انکار کر دیا۔ وفد گئے، خط لکھا، کچھ نہیں ہوا۔ ساڑھے پانچ بجے کے بعد بھاری ووٹنگ پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ وہ 15 دن کے بعد ویڈیو ڈیلیٹ کر دیتے ہیں۔ آج 21ویں صدی میں ان لمیٹڈ ڈیٹا ہارڈ ڈرائیو پر رکھ سکتے ہیں، تو وہ ڈیٹا ڈیلیٹ کیوں کرنا چاہتے ہیں؟


ہم نے کرناٹک میں تحقیقات کا آغاز کیا۔ ہم نے لوک سبھا میں 9 سیٹیں جیتیں اور 7 سیٹیں ہار گئے۔ ان میں سے ہم نے ایک کا انتخاب کیا، مہادیو پورا۔ بی جے پی 30 ہزار ووٹروں سے جیتتی ہے مگر 7 میں سے 6 اسمبلی میں ہارتی ہے اور ایک میں سوئپ کرتی ہے۔ مہادیو پورا میں ان کی لیڈ ایک لاکھ 14 ہزار کی تھی۔

الیکشن کمیشن نے سینکڑوں کلو ڈیٹا فراہم کیا۔ اگر ہمیں کسی کی تصویر کی تصدیق کرنی ہو تو تمام تصاویر سے موازنہ کرنا ہوگا۔ اگر پتہ نکالتے ہیں تو تمام پتوں سے موازنہ کرنا پڑے گا۔ اس کام میں ہمارے 6 مہینے لگ گئے، یہ ہے چوری۔ ایک لاکھ 250 ووٹ کی چوری اور اسے پانچ طریقوں سے انجام دیا گیا۔

ووٹ چوڑی کے پانچ طریقے:

- ڈپلیکیٹ ووٹرز

- جعلی اور نامکمل پتے

- ایک ہی پتے پر درجنوں ووٹرز

- نامناسب تصاویر

- فارم 6 کا غلط استعمال

یہ دیکھیں، گرکیرت سنگھ ڈانگ، ان کا نام بوتھ نمبر 116، 124، 125 اور 126 پر چار بار موجود ہے۔ یہ صرف ایک شخص نہیں ہے، ایسے ہزاروں ووٹر ہیں۔ یہ سب جعلی ووٹرز ہیں۔ اس کے بعد یہ ایک اور ڈپلیکیٹ ووٹر ہیں۔ ان کا نام آدتیہ سریواستو ہے۔ ان کا نام مہاراشٹر، کرناٹک بنگلورو، اتر پردیش لکھنؤ اور کرناٹک بنگلورو اربن میں آتا ہے۔ اسی طرح ایک نام وشال سنگھ کا ہے، جن کا دو مرتبہ کرناٹک، ایک مرتبہ وارانسی میں یہ ووٹ کر رہے ہیں۔ ایسے ہزاروں لوگ ہیں، 11000 ووٹ اس طرح چوری ہوئے۔


فرضی پتے، یا تو پتہ ہے ہی نہیں یا مکان نمبر صفر، والد کا فرضی نام اور پتہ موجود ہی نہیں۔ ایک سنگل بیڈروم کا گھر ہے جس کے پتے پر 80 ووٹروں کے نام درج ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق یہ سب لوگ ایک ہی گھر میں رہتے ہیں، مگر وہ وہاں نہیں ملے۔ کچھ ووٹروں کی تصویر یا تو بہت چھوٹی ہے یا ناقابل شناخت ہے۔ اس کے بعد فارم 6 کا غلط استعمال۔ دیکھیں، نئے ووٹر کس طرح بنائے جاتے ہیں۔ شکون رانی، 13.09.23 کو یہ فرسٹ ٹائم ووٹر بنتی ہیں، اس وقت ان کی عمر 70 سال ہے۔ ان کی ووٹ بھی دو بار ڈالی گئی ہے۔

- 11965 ڈپلیکیٹ ووٹر بنائے گئے۔

- 40009 جعلی یا نامکمل پتے استعمال ہوئے۔

- 10452 ووٹرز کو ایک ہی پتے پر رجسٹر کیا گیا۔

- 4132 ووٹرز ناقابل شناخت تصویر کے ساتھ لسٹ میں شامل ہوئے۔

- 33692 نئے ووٹرز فارم 6 کے غلط استعمال سے شامل کیے گئے۔

نریندر مودی 25 لوک سبھا سیٹوں کی وجہ سے وزیر اعظم ہیں۔ ہمیں الیکشن کمیشن یہ ڈیٹا اس لئے نہیں دیتا کہ جیسا مہادیوپورا میں کیا ویسا ہی دوسری لوک سبھا سیٹوں میں کرا دیں گے تو ملک کی جمہوریت کی سچائی باہر آ جائے گی۔ یہ کرمنل شواہد ہیں اور الیکشن کمیشن ملک بھر میں ثبوت مٹانا چاہتا ہے۔ وہ بی جے پی کی مدد کر رہا ہے اور انتخابی نظام کو تباہ کر رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔