’کسان تحریک‘ کو ’جعفر آباد‘ بنانے پر آمادہ راگنی تیواری پر کب کسے گا شکنجہ؟

راگنی تیواری ایک ویڈیو میں کہتی نظر آ رہی ہیں کہ ’’اگر 16 تاریخ تک حکومت کسان تحریک کو نہیں ہٹاتی تو 17 کو پھر جعفر آباد بنے گا۔ راگنی تیواری پھر روڈ خالی کرائے گی اور تحریک بند کرائے گی۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

خود کو ہندوتوا لیڈر بتانے والی 48 سالہ راگنی تیواری کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر 12 دسمبر کو وائرل ہوا تھا۔ اس ویڈیو میں وہ ’کسان تحریک‘ کو ختم کرنے کے لیے حکومت کو 16 دسمبر تک کا وقت دیتی ہوئی سنائی پڑی تھیں اور کہا تھا کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو 17 دسمبر کو وہ خود کسانوں کا مظاہرہ ختم کرانے کے لیے نکلیں گی اور ایک جعفر آباد ہوگا۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر تو خوب ہنگامہ ہوا، لیکن دو دن گزر جانے کے بعد ابھی تک ان پر شکنجہ کستا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ اس سلسلے میں 14 دسمبر کو ہندی نیوز پورٹل ’دی کوئنٹ‘ (ہندی) نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ نامہ نگار نے جب راگنی تیواری سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ ’’دہلی پولس کی جانب سے ابھی تک کسی نے بھی ان سے رابطہ نہیں کیا ہے۔‘‘ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ جعفر آباد پولس اسٹیشن کے ایس ایچ او اور نارتھ ایسٹ ڈی سی پی کو جب نامہ نگار نے فون کیا تو کوئی جواب نہیں ملا۔

بہر حال، راگنی تیواری کا ویڈیو گزشتہ دو دنوں میں تیزی کے ساتھ شیئر ہوا ہے اور اس کی دانشور طبقہ میں مذمت بھی ہوئی ہے، لیکن 13 دسمبر کو دوپہر 12 بجے پولس کے ذریعہ نوٹس لیے جانے کے بعد (جیسا کہ نارتھ ایسٹ ڈی سی پی کے ٹوئٹر ہینڈل سے بتایا گیا) بھی راگنی کی شعلہ بیانی پر لگام نہیں لگا ہے، جو حیران کن ہے۔ ’دی کوئنٹ‘ سے انٹرویو میں راگنی نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’یہ (ویڈیو) سڑک خالی کرانے کو لے کر تھا۔ میں پہلے بھی سڑک خالی کرا چکی ہوں اور ایک بار پھر کراؤں گی۔‘‘ جب راگنی سے یہ سوال کیا گیا کہ ’’کیا آپ کہہ رہی ہیں کہ آپ ہی نے جعفر آباد میں دہلی فساد کےد وران سڑکیں خالی کرائی تھیں؟‘‘ تو انھوں نے بلاخوف جواب دیا کہ ’’ہاں، میں نے کیا۔ اس بارے میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے۔ میں نے ہی سڑکوں کو خالی کرایا تھا اور اس کی کئی مثالیں ہیں۔ ہم نے کہا کہ ہم سڑک کے اس کنارے سے نہیں ہٹیں گے جب تک کہ وہ (سی اے اے مخالف مظاہرین) دوسرے کنارے سے نہیں ہٹتے۔‘‘


ظاہر ہے، راگنی تیواری جعفر آباد میں تشدد کی ذمہ داری قبول بھی کر رہی ہیں اور ایسا ہی کچھ کسان تحریک کو ختم کرانے کے لیے بھی کرنا چاہتی ہیں۔ جہاں تک 12 دسمبر کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی راگنی تیواری کے ویڈیو کا سوال ہے، تو اس میں وہ کہتی ہوئی نظر آ رہی ہیں کہ ’’مجھے لوگ جانکی تیواری کہتے ہیں۔ کسان تحریک جو دہلی میں ہو رہا ہے اور کسان تحریک کی آڑ میں شرجیل امام اور عمر خالد جیسے غداروں کی رہائی کی جو سازش چل رہی ہے اور غداروں کا جو ساتھ دیا جا رہا ہے کسان تحریک میں، ہم گاندھی کے بندر نہیں بن سکتے۔ آنکھ بند کر کے نہیں دیکھ سکتے ایسی سازش کو۔ مجھے نہیں مطلب ہے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت سے۔ ابھی چٹھ پوجا میں کورونا ہو رہا تھا۔ چھٹھ پوجا ہماری روک دی گئی۔ اور کسان تحریک میں کورونا نہیں ہو رہا ہے؟ میں گاندھی کی بندر عورت نہیں ہوں، 16 تاریخ تک اگر حکومت کسان تحریک کو ہٹاتی نہیں ہے، کسان تحریک سے نمٹتی نہیں ہے تو 17 کو پھر جعفر آباد بنے گا۔ اور راگنی تیواری پھر روڈ خالی کرائے گی اور تحریک بند کرائے گی اور اس کی پوری ذمہ داری مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کی ہوگی۔‘‘

ویڈیو میں راگنی تیواری آگے کہتی ہوئی نظر آتی ہیں کہ ’’اے بھارت کے باشندوں اس سیاست کو سمجھیے، ہاں مظاہرہ کر کے اپنا حق مانگنے کا سب کو حق ہے۔ لیکن اس کی آڑ میں عمر خالد اور شرجیل جیسے غداروں کو چھڑانے کی بات، خالصتا بنانے کا مطالبہ کرنا، ارے غیر مذہبیو، تم جانتے ہو، تمھاری سازش کو میں نہیں سمجھ رہی ہوں۔ روچی بہن، دویا بہن، انجلی بہن سمیت جانکی دھام کی میں ساری بہنوں کو کہہ رہی ہوں کہ 17 تاریخ کو تیاری کریے۔ اگر کسان تحریک سے حکومت آزاد نہیں کراتی ہے دہلی کو، تو پھر سے جعفر آباد راگنی تیواری بنائے گی۔ اور جو ہوگا، اس کی ذمہ دار مرکزی حکومت ہوگی۔ دہلی پولس ہوگی۔ جے شری رام۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */