پنجاب حکومت کا ایک اور بڑا قدم، 36 ہزار کانٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا فیصلہ

اسمبلی انتخاب سے عین قبل پنجاب کی چنّی حکومت نے ریاست کے 36 ہزار کانٹریکچوئل ملازمین کو مستقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ساتھ ہی تکنیکی طور پر کمزور مزدوروں کی دہاڑی بھی بڑھائی جائے گی۔

چرنجیت سنگھ چنّی، تصویر آئی اے این ایس
چرنجیت سنگھ چنّی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

پنجاب میں چرنجیت سنگھ چنّی کی قیادت والی کانگریس حکومت نے ریاست کے 36 ہزار کانٹریکچوئل ملازمین کو مستقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چنّی حکومت نے تقریباً پانچ سال قبل گزشتہ اکالی دل-بی جے پی حکومت کے اس ایکٹ کو نافذ کر دیا ہے جس کے تحت ریاست کے مختلف محکموں میں کام کرنے والوں، کونسلوں، کارپوریشنز اور دیگر عوامی سیکٹر کے اداروں میں کام کرنے والے کانٹریکچوئل ملازمین کو مستقل کیا جانا تھا۔

وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنّی نے منگل کو اس تعلق سے اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے ریاست میں کام کرنے والے تکنیکی طور پر کمزور یعنی بے ہنر مزدوروں کی دہاڑی کو بھی بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ دہاڑی اب 415.89 روپے روزانہ ہوگی اور اسے یکم مارچ 2020 سے نافذ مانا جائے گا۔ علاوہ ازیں ریاست میں ریت مافیا پر شکنجہ کستے ہوئے چنّی حکومت نے ریت کی قیمت بھی گھٹانے کا اعلان کیا ہے۔ ریت کی قیمت 9 روپے اسکوائر فُٹ سے گھٹ کر 5.50 روپے کر دیے گئے ہیں۔ حالانکہ اینٹ بھٹوں کو کانکنی پالیسی سے باہر رکھا گیا ہے۔


وزیر اعلیٰ نے یہ بھی بتایا کہ پنجاب کابینہ نے ریاست کے ایڈووکیٹ جنرل اے پی ایس دیول کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے اور بدھ تک نئے ایڈووکیٹ جنرل کی تقرری کر دی جائے گی۔ پنجاب ڈی جی پی کو ہٹائے جانے پر انھوں نے کہا کہ اس عہدہ کے لیے ناموں کی ایک فہرست مرکزی حکومت کو بھیجی جائے گی، اس کے بعد نئے ڈی جی پی کو مقرر کیا جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب کانگریس سربراہ نوجوت سدھو بھی ان اعلانات کے وقت وزیر اعلیٰ کے ساتھ پریس کانفرنس میں موجود تھے۔

وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ 36000 ملازمین کو مستقل کرنے کا قانون اسمبلی اجلاس میں رکھا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس فیصلے سے ریاست کے تمام غیر مستقل ملازمین کے چہرے پر مسکراہٹ آ جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ اکالی-بی جے پی حکومت میں سینئر اکالی لیڈر پرکاش سنگھ بادل دسمبر 2016 میں اس تعلق سے بل لے کر آئے تھے۔ اس فیصلے سے ایسے مختلف محکموں، کونسلوں، کارپوریشنز اور دیگر عوامی شعبے کی کمپنیوں میں کام کرنے والے طبقہ اے، بی، سی اور ڈی کے ملازمین کو فائدہ ملے گا۔ حکومت کے اس فیصلے سے ریاست پر تقریباً 1846.87 کروڑ کا بوجھ پڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔