پنجاب: 26 جنوری کو ’ٹریکٹر مارچ‘ میں شامل نہ ہونے والوں پر لگے گا جرمانہ!

پنجاب کے سنگرور واقع بھلرہیڈی گاؤں نے جہاں جرمانہ کے لیے 2100 روپے مقرر کیا ہے، وہیں موگا واقع راؤک کلاں میں جرمانہ کی رقم 1200 روپے طے کی گئی ہے۔

زرعی بلوں کے خلاف احتجاج کرتے پنجاب کے کسان / تصویر یو این آئی
زرعی بلوں کے خلاف احتجاج کرتے پنجاب کے کسان / تصویر یو این آئی
user

تنویر

پنجاب سے ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ متنازعہ زرعی قوانین کے حامی کئی افراد کسانوں کو سمجھا رہے ہیں کہ وہ 26 جنوری کو ٹریکٹر مارچ نہ نکالیں۔ اس طرح کی کوششوں سے کسان تنظیموں کے لیڈران ناراض ہیں اور وہ بھی یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر پریڈ کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش میں لگ گئے ہیں۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق پنجاب کے دو گاؤں میں کسان تنظیموں نے آپسی طور پر اتفاق قائم کرنے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ جو اس ٹریکٹر مارچ میں شریک نہیں ہوگا اسے جرمانہ عائد کرنا پڑے گا۔ اس اعلان کے بعد سے تنازعہ شروع ہو گیا ہے اور زرعی قوانین کے حامی افراد اسے غلط ٹھہرانے لگے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ پنجاب کے موگا واقع راؤک کلاں اور سنگرور واقع بھلرہیڈی گاؤں میں کسان تنظیموں نے ٹریکٹر مارچ میں شامل نہ ہونے والوں پر جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھلرہیڈی گاؤں نے جہاں جرمانہ کے لیے 2100 روپے مقرر کیا ہے، وہیں راؤک کلاں میں جرمانہ کی رقم 1200 روپے ہوگی۔


سنگرور میں یہ اعلان بھارتیہ کسان یونین (راجیوال) گروپ کے لیڈروں کی موجودگی میں گرودوارہ گاؤں سے کیا گیا تھا۔ اعلان کے دوران کہا گیا کہ ’’متفقہ طور پر یہ طے کیا گیا ہے کہ جو لوگ مارچ میں شامل نہیں ہونا چاہتے ہیں انھیں 2100 روپے کی ادائیگی کرنی ہوگی۔ آپ اسے ڈیزل خرچ کے لیے تعاون مان سکتے ہیں۔ لیکن یہ فیصلہ آخری ہے۔‘‘ بھارتیہ کسان یونین کے لیڈروں نے یہ بھی کہا ہے کہ جو مارچ میں شامل نہیں ہوں گے، انھیں مستقبل میں کسان یونین کی کوئی حمایت نہیں ملے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ بھلرہیڈی گاؤں میں تقریباً 600 گھر ہیں جن کے ذریعہ ٹریکٹر مارچ کے لیے 100 ٹریکٹر بھیجے جانے کی امید ہے۔

دوسری طرف راؤک کلاں گاؤں میں کسانوں کو ٹریکٹر مارچ کے لیے فی ایکڑ 100 روپے کا تعاون پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ کسان لیڈر گرنام سنگھ نے کہا کہ ہم کسان تحریک میں شامل ہونے کے لیے ٹریکٹر مارچ کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں اور اس گاؤں سے 80 سے زائد ٹریکٹروں کے مارچ میں شامل ہونے کی امید ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جو لوگ انکار کر رہے ہیں، انھیں 1200 روپے کی ادائیگی کرنی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔