وزیر اعظم مودی نے آسٹریلیا کے ساتھ تجارتی معاہدے کو تاریخی قرار دیا

اس معاہدے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ دونوں ممالک بہت کم وقت میں اس معاہدے پر پہنچے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد کا ثبوت ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: تجارت اور صنعت کے مرکزی وزیر پیوش گوئل اور آسٹریلیا کے تجارت، سیاحت اور سرمایہ کاری کے وزیر ڈین ٹیہان نے وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں ہندوستان-آسٹریلیا اقتصادی تعاون اور تجارتی معاہدے (انڈس یونیٹی ایکتا) پر دستخط کئے۔ ہفتے کے روز آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے دستخط کر دیئے۔

اس معاہدے سے پانچ سالوں میں دو طرفہ تجارت 45-50 بلین امریکی ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے جو اس وقت 27 بلین امریکی ڈالر ہے۔ اس معاہدے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ دونوں ممالک بہت کم وقت میں اس معاہدے پر پہنچے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ عالمی سپلائی چین کو قابل اعتماد بنانے اور ہند بحرالکاہل خطے کے استحکام میں مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے بات چیت میں شامل دونوں ممالک کے وزراء اور عہدیداروں کی ٹیم کو مبارکباد دی اور کہا کہ وہ (مودی) اس سے بہت خوش ہیں۔


آسٹریلوی وزیر اعظم موریسن نے کہا کہ اس معاہدے (انڈس یونیٹی) نے دونوں ممالک کے درمیان مسلسل بڑھتے ہوئے تعلقات میں ایک اور تاریخی جہت کا اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کوئلہ، مائع قدرتی گیس (ایل این جی)، نایاب معدنیات کی فراہمی کے ذریعے ہندوستان کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کی ترقی میں تعاون کو بڑھا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی اور تجارتی تعاون میں استحکام کواڈ گروپ کے رہنماؤں کے درمیان بات چیت کا ایک اہم موضوع ہے۔ موریسن نے کہا کہ یہ معاہدہ تعلیم، کاروبار، سیاحت اور دیگر شعبوں میں پھیلے گا اور یہ مواقع کا ایک بہت بڑا سودا ہے۔

اسی دوران وزیر تجارت گوئل نے کہا کہ ہندوستان اور آسٹریلیا قدرتی شراکت دار ہیں اور دونوں ممالک نے کووڈ-19 کی وبا کے دوران دو بھائیوں کی طرح تعاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی اور وزیر اعظم موریسن کے درمیان قربت اور دونوں کی ترغیب سے یہ معاہدہ اتنی جلدی ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے آنے والے پانچ سالوں میں دو طرفہ تجارت موجودہ 27 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 45-50 بلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔