صدر جمہوریہ  نے ہمارا موقف نہیں سنا:عآپ  

صدر جمہوریہ کی منظوری کے بعد مرکزی حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

21 Jan 2018, 6:40 PM

صدر جمہوریہ کے فیصلے سے عآپ ناراض

عام آدمی پارٹی کے 20ارکان اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کی الیکشن کمیشن کی سفارش پرصدر جمہوریہ کے ذریعہ مہر لگانے کے بعد دہلی کی سیاست میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ عام آدمی پارٹی اس معاملے میں عدالت کا دروازہ کھٹ کھٹائے گی۔ اس سارے معاملے میں ایک سے دو ماہ لگ سکتے ہیں لیکن زیادہ امکان اس بات کے ہیں کہ ان 20سیٹوں پر چناؤ ہو ں گے۔ صدر جمہوریہ کی مہر کے بعد عام آدمی پارٹی نے صدر جمہوریہ پر ہی سوال کھڑے کر دئے ہیں کہ صدر جمہوریہ کو اس پر فیصلہ لینے کی اتنی جلدی کیا تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ صدر جمہوریہ کو ارکان اسمبلی کا موقف بھی سننا چاہئے تھا۔ ہمارے 20 ایم ایل اے پر فرضی کیس کر دئے، میرے اوپر سی بی آئی کی ریڈ کرا دی پھر بھی انہیں کچھ نہیں ملا۔ ان کو پورے ملک میں ایک کیجریوال ہی بدعنوان نظر آیا اور جب کچھ نہیں ملا تو ہمارے 20 ایم ایل اے کو نا اہل قرار دے دیا۔

21 Jan 2018, 6:19 PM

قانونی لڑائی لڑیں گے: عآپ

دہلی کے وزیر اور عآپ رہنما گوپال رائے نے کہا ’’ہمارا خیال تھا کہ صدر ہمیں اپنا موقف رکھنے کا موقع دیں گے لیکن ہم تک یہ خبر پہنچ گئی۔ عآپ ہائی کورٹ کا دروازی کھٹ کھٹائے گی اور ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ بھی جائیں گے۔

21 Jan 2018, 6:19 PM

آئینی اداروں کے فیصلے قانون پر مبنی: بی جے پی

بی جے پی رہنما میناکشی لیکھی نے کہا ’’ان کی راجیہ سبھا کی نامزدگی اس بات کی مثال ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے طریقہ سے کام کرتا ہے اور ایسا کوئی دباؤ اس پر نہیں ہے جس کا کیجریوال الزام عائد کر رہے ہیں۔یہ سب قانونی آئینی ادارے ہیں اور یہ قانون کے مطابق کام کرتے ہیں۔‘‘


21 Jan 2018, 6:06 PM

عآپ کے پاس دو ہی راستے!

صدر کی طرف سے 20 ممبران اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرنے والی سفارش کو منظوری دینے کے بعد اب عآپ کے سامنے دو ہی راستہ بچے ہیں۔ پہلا تو عدالت اور دوسرا ضمنی انتخاب۔ معاملہ پہلے ہی ہائی کورٹ میں جا چکا ہے اور پیر کو اس پر سماعت بھی ہوگی۔ ہائی کورٹ کے بعد سپریم کورٹ کا بھی رخ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد دوسرا اور آخری راستہ صرف اور صرف ضمنی انتخاب کا ہی رہ جائے گا۔

قومی آواز گرافکس
قومی آواز گرافکس
عآپ کے وہ ممبران اسمبلی جن کی رکنیت منسوخ ہو گئی ہے۔
21 Jan 2018, 5:28 PM

کانگریس عآپ پر حملہ آور

دہلی پردیش کانگریس کے صدر اجے ماکن نے کہا کہ اگر عآپ کے 20 ممبران اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرنے کا فیصلہ ایک مہینے قبل آیا ہوتا تو پارٹی ٹوٹ جاتی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی ہدایت پر الیکشن کمیشن نے سفارش بھیجنے میں اتنی تاخیر کی۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں اصول کے مطابق 7 وزراء ہونے چاہئیں لیکن عآپ نے 21 ممبران اسمبلی کو پارلیمانی سیکریٹری مقرر کر کے انہیں وزیر کے برابر سہولیات فراہم کیں جوکہ بدعنوانی کی ایک مثال ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
اجے ماکن

21 Jan 2018, 4:59 PM

وہ تمام ممبران اسمبلی جنہیں نااہل قرار دے دیا گیا ہے

پروین کمار، شرد کمار، آدرش شاستری، مدن لال، چرن گویل، سریتا سنگھ، نریش یادو، جرنیل سنگھ، راجیش گپتا، الکا لامبا، نتن تیاگی، سنجیو جھا، کیلاش گہلوت، وجندر گرگ، راجیش رشی، انل کمار واجپئی، سوم دت، سلبیر سنگھ ڈالا، منوج کمار اور اوتار سنگھ۔

21 Jan 2018, 4:54 PM

صدر کا فیصلہ جمہوریت کے لئے خطرناک: عآپ

عام آدمی پارٹی کے رہنما آشوتوش نے پارٹی کے 20 ممبران اسمبلی کو نااہل قرار دینے کے صدر کے فیصلے کے بعد رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ جمہوریت کے لئے خطرناک ہے۔


21 Jan 2018, 4:43 PM

الیکشن کمیشن کی سفارش پر صدر کی مہر

دہلی کی برسر اقتدار عام آدمی پارٹی کے 20 ممبران اسمبلی نااہل قرار دے دئے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے منفعت بخش عہدہ کے معاملہ میں صدر سے رکنیت منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی جسے صدر رام ناتھ کووند نے منظوری فراہم کر دی ہے۔

صدر کی منظوری کے بعد مرکزی حکومت نے اس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ان ممبران اسمبلی کو پارلیمانی سیکریٹری مقرر کیا تھا جو منفعت بخش عہدہ ہے۔ صدر کی منظوری کے بعد اب دہلی کے ان 20 حلقہ انتخاب میں ضمنی انتخابات کرانے ہوں گے۔

معاملہ دہلی ہائی کورٹ کے زیر غور

واضح رہے کہ عام آدمی پارٹی نے الیکشن کمیشن کی سفارش کے خلاف دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے عآپ کو جھٹکا دیتے ہوئے فوری راحت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ عدالت نے دونوں فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد یہ فیصلے پر حکم امتناعی جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ اس معاملے میں آئندہ سماعت بروز پیر ہوگی۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ انتخابی کمیشن نے جو سفارش صدر جمہوریہ کے پاس بھیجی ہے اس پر کوئی بھی فیصلہ لینے کے لیے صدر جمہوریہ آزاد ہیں۔ بروز پیر انتخابی کمیشن عدالت کے ذریعہ پوچھے گئے سوالات کا جواب داخل کرے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔