جمیعتہ علماء کے دونوں دھڑوں کے درمیان اتحاد کے امکانات

ارشد مدنی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کتنی عجیب بات ہے کہ ہم دونوں ایک دوسرے کو صدر کہہ رہے ہیں۔ ممکن ہے یہ صورت حال تبدیل ہو جائے اور وہ دن دور نہیں جب اتحاد (جمعیۃ کے دونوں دھڑوں کا) اجلاس ہوگا۔

مولانا ارشد مدنی اور محمود مدنی
مولانا ارشد مدنی اور محمود مدنی
user

یو این آئی

دیوبند: ملک میں مسلمانوں کی سماجی، مذہبی، سیاسی، تعلیمی و سیاسی شعبے میں رہنمائی کرنے والی 103 سال پرانی تنظیم’ جمیعتہ علما ہند‘ کے سال 2008 میں دو گروپوں میں تقسیم ہونے کے 14 سالوں بعد اب پھر سے دونوں گروپوں کے درمیان اتحاد کے قومی امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند مسلمانوں کی 100 سال پرانی تنظیم ہے اور اس کا شمار مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیموں میں کیا جاتا ہے۔ اسے 1919 میں اس وقت کے علماء نے قائم کیا تھا، جن میں عبدالباری فرنگی محلی، کفایت اللہ دہلوی، محمد ابراہیم میر سیالکوٹی اور ثناء اللہ امرتسری شامل تھے۔

سال 2006 میں اس وقت کے صدر مولانا اسد مدنی کے انتقال کے بعد یہ سب سے پرانی تنظیم تقسیم کا شکار ہوگئی تھی اور اس کے دو دھڑے ہوگئے۔ ایک گروپ کی قیادت مولانا اسد مدنی کے چھوٹے بھائی مولانا ارشد مدنی کے ہاتھوں میں ہے جبکہ دوسرے کی قیادت ان کے بیٹے مولانا محمود مدنی کر رہے ہیں۔ محمود مدنی گروپ کے مجلس متنظمہ کے اجلاس میں مولانا ارشد مدنی کی شرکت اور ان کے اجلاس سے خطاب نے دونوں دھڑوں میں اتحاد کے امکانات کو روشن کر دیا ہے۔


ارشد مدنی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کتنی عجیب بات ہے کہ ہم دونوں (مولانا محمود مدنی) ایک دوسرے کو صدر کہہ رہے ہیں۔ ممکن ہے یہ صورت حال تبدیل ہو جائے اور وہ دن دور نہیں جب اتحاد (جمعیۃ کے دونوں دھڑوں کا) اجلاس ہوگا۔ جمیعتہ کے اندرونی معاملات پر اچکتی نظر رکھنے والے اشرف عثمانی کے مطابق مولانا نے یہ اعلان اچانک نہیں کیا ہے۔ اندرونی طور پر اس سلسلے میں بڑے ذمہ داران کے ذریعہ پہلے سے ہی کوششیں جاری ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔