یکساں سول کوڈ کسی قیمت پر منظور نہیں، جمعیۃ کے اجلاس سے علمائے دین کا اعلان

قرارداد میں کہا گیا کہ ’’جمعیۃ علما ہند اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو بتا دینا چاہتی ہے کہ تاریخ کے اختلافات کو بار بار زندہ کرنا ملک میں امن اور بھائی چارے کے لئے ہرگز جائز نہیں ہے‘‘۔

دیوبند کے اجلاس کا منظر / ٹوئٹر
دیوبند کے اجلاس کا منظر / ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

دیوبند: عالمی شہرت یافتہ دیوبند میں جمعیۃ علما ہند کے دو روزہ اجلاس کے دوسرے اور آخری دن کئی اہم قراردادوں کو منظوری دی گئی۔ جمعیۃ کی آج کی قرارداد میں کہا گیا ’یکساں سول کوڈ‘ کسی قیمت پر منظور نہیں کیا جا سکتا۔ جمعیۃ کی قرارداد میں کہا گیا کہ یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنا اسلام میں مداخلت کے مترادف ہے۔

جمعیۃ نے کہا کہ یکساں سول کوڈ آئین کی بنیادی روح کے خلاف ہے۔ یہ قانون ہندوستان کے آئین کی دفعہ 25 میں دی گئی مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔ جمعیۃ کے لیڈران نے قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا کہ مرکز میں برسراقتدار جماعت کے لیڈر پرسنل لا کو ختم کرنے کی منشا سے یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کی بات کر رہے ہیں۔

جمعیۃ علما ہند کے صدر نے کہا کہ ملک میں منفی سیاست کے لئے موقع کی تلاش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ملک کے امن اور بھائی چارے کو نقصان ہوگا۔ جمعیۃ کے اجلاس میں گیان واپی مسجد اور متھرا کی شاہی عیدگاہ کے تعلق سے بھی قرارداد منظور کی گئی ہے۔


قرارداد میں کہا گیا کہ ’’جمعیۃ علما ہند اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو بتا دینا چاہتی ہے کہ تاریخ کے اختلافات کو بار بار زندہ کرنا ملک میں امن اور بھائی چارے کے لئے ہرگز جائز نہیں ہے۔ خود سپریم کورٹ نے بابری مسجد فیصلہ میں عبادت گاہ قانون 1991 کی دفعہ 42 کو آئین کے بنیادی ڈھانچہ کی اصل روح ہے۔ لہذا گڑے مردے اکھاڑنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔

جمعیۃ نے کہا کہ مسلم پرسنل لا مثلاً شادی، طلاق، خلع، وراثت وغیرہ کے اصول کسی سماج، گروپ یا فرد کے بنائے ہوئے نہیں ہیں بلکہ ہمارے مذہبی احکامات کا حصہ ہیں، جو قرآن پاک اور احادیث سے لئے گئے ہیں۔ ان میں کسی طرح کی تبدیلی یا کسی کو ان پر عمل کرنے سے روکنا اسلام میں واضح مداخلت اور ہندوستان کے آئین کی دفعہ 25 میں دی گئی گارنٹی کے خلاف ہے۔

جمعیۃ کے قائدین نے کہا کہ اگر کوئی حکومت یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی غلطی کرتی ہے تو مسلمان اور دیگر کئی طبقات اس سنگین ناانصافی کو قبول نہیں کریں گے اور آئینی حدود میں رہ کر اس کے خلاف ہر ممکن اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔

قرارداد میں مسلمانوں کو بھی تاکید کی گئی کہ ’’اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند تمام مسلمانوں پر یہ واضح کرنا ضروری سمجھتی ہے کہ شریعت میں مداخلت اسی وقت ہوتی ہے جب مسلمان خود شریعت پر عمل نہیں کرتے۔ اگر مسلمان شریعت کے احکامات کو اپنی زندگیوں میں لانے کی کوشش کریں گے، اس پر عمل کریں گے تو کوئی قانون انہیں شریعت پر عمل کرنے سے نہیں روک پائے گا۔ اس لیے تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اسلامی شریعت پر قائم رہیں، کسی بھی صورت میں مایوس نہ ہوں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 29 May 2022, 2:19 PM