اتر پردیش میں کسانوں کو ’سمجھانے‘ گاؤں کی طرف دوڑ رہے پولس افسران!

یہ انتہائی دلچسپ ہے کہ کسانوں کو زرعی قوانین کے بارے میں سمجھانے کے لیے پولس افسروں کو لگایا گیا ہے۔ انھیں یہ کام اس لیے دیا گیا ہے تاکہ وہ پتہ کریں کہ مقامی کسان مظاہرہ میں حصہ تو نہیں لینے والے۔

زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسان
زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسان
user

مشاہد رفعت

کسان تنظیموں اور مرکزی حکومت کے درمیان 30 دسمبر کی میٹنگ سے قبل اترپردیش کے ہر ضلع کے لیے نوڈل افسر بنا دیے گئے ہیں۔ انتظامیہ افسران کے ساتھ پولس کے اعلیٰ افسروں کو بھی ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ گاؤں گاؤں جا کر کسان تحریک کی نبض ٹٹولیں اور رپورٹ کے ساتھ اپنا منصوبہ طیار کر حکومت کو بھیجیں۔

اس کے لیے ریاست کے ڈی جی پی سے لے کر ڈی آئی جی سطح تک کے افسروں کو ایک ایک ضلع کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اسی سلسلے میں بریلی، شاہجہاں پور، پیلی بھیت اور بدایوں میں پولس کے اعلیٰ افسروں نے ڈیرا ڈال لیا ہے۔ پولس افسروں نے گاؤں گاؤں جا کر کسانوں کے ساتھ چوپال کر کے انھیں زرعی قوانین کے بارے میں ’سمجھانا‘ شروع کر دیا ہے۔


تقریباً ہفتہ بھر پہلے پیلی بھیت سے کسانوں کا ایک بڑا گروپ کسان تحریک میں شریک ہونے نکلا تھا، جسے پولس نے راستے میں روکنے کی بھرپور کوشش کی۔ کچھ کہا سنی اور نعرہ بازی کے بعد یہ گروپ دہلی کی طرف روانہ ہو گیا۔ مقامی میڈیا نے اس خبر کو ترجیح کے ساتھ پیش نہیں کیا۔ جن اخباروں نے اندر کے صفحات پر اس خبر کو تھوڑی سی جگہ دی، انھوں نے پولس کے اعلیٰ افسروں کے یہ بیان ضرور ڈالا کہ ایسا کوئی واقعہ ہی نہیں ہوا۔

چونکہ ریاست کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ کچھ ہی دن پہلے بریلی میں کسانوں کے بڑے جلسہ کا انعقاد کر چکے ہیں، اس لیے بریلی ڈویژن کے تمام افسران پر یہ دباؤ ہے کہ یہاں سے کسانوں کے بڑے گروپ دہلی کی جانب نہ بڑھ سکیں۔ ایسے میں جب لکھنؤ سے یہ پیغام پہنچا تو انتظامیہ اور پولس کے افسران میں ایک ہلچل سی مچ گئی۔ یوں سمجھیے کہ اب کسان تحریک کی سرگرمیوں پر ہر پولس افسر کی جوابدہی طے ہو گئی ہے۔ دیہی علاقوں کے تھانوں تک یہ پیغام پہنچ چکا ہے کہ کسان تحریک کی ہر سرگرمی پر نظر رکھنی ہے اور ضلع ہیڈکوارٹر کو ’رئیل ٹائم رپورٹ‘ بھیجنی ہے۔


نئی ہدایت کے مطابق بریلی میں اے ڈی جی اویناش چندرا کو نوڈل افسر بنایا گیا ہے۔ پیلی بھیت میں ڈی آئی جی راجیش پانڈے نوڈل افسر بنائے گئے ہیں۔ وہ تقریباً ایک ہفتہ سے پیلی بھیت میں ہی ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں۔ بدایوں میں اے ڈی جی سدھیر ایم ترڈے اور شاہجہاں پور میں ڈی آئی جی اکھلیش کمار مینا پہنچ چکے ہیں۔ اس سے نیچے والی رینک کے پولس افسر بھی گاؤں میں سرگرم ہو گئے ہیں۔ مثلاً بریلی کے ایس پی سٹی رویندر کمار نے اتوار کو ہی بتھری چین پور کے گاؤں میں چوپال لگائی۔ انھوں نے کسانوں کو زرعی قوانین کے بارے میں جانکاری دی اور کسانوں سے کہا کہ کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں۔

یہ انتہائی دلچسپ ہے کہ کسانوں کو زرعی قوانین کے بارے میں سمجھانے کے لیے پولس افسران کو لگایا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کی خبروں پر یقین کریں تو ان افسروں کو اس لیے لگایا گیا ہے تاکہ وہ پتہ کر سکیں کہ کہیں یہاں کے کسان مظاہرہ میں حصہ تو نہیں لینے والے ہیں۔ افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ کسان تنظیموں سے بات چیت کریں اور ان کے مسائل کا حل نکالیں۔ سرکردہ کسان لیڈروں کی فہرست بنانے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔ سبھی نوڈل افسران کو 29 دسمبر کی شام کو اپنی اپنی رپورٹ اور منصوبۂ کار تیار کر کے بھیجنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔