اب 29 نہیں، 30 دسمبر کو ہوگا مودی حکومت اور کسان لیڈروں کے درمیان مذاکرہ

مودی حکومت نے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف تحریک چلانے والی کسان تنظیموں کو 30 دسمبر کو بات چیت کے لئے مدعو کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ کھلے ذہن کے ساتھ گفتگو کرنے کو تیار ہیں۔

سنگھو بارڈر پر مظاہرہ کرتے کسان / تصویر آئی اے این ایس
سنگھو بارڈر پر مظاہرہ کرتے کسان / تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

گزشتہ دنوں کسان تنظیموں نے مودی حکومت کے ساتھ مذاکرہ کو لے کر ایک انتہائی اہم میٹنگ کی تھی جس میں فیصلہ لیا گیا تھا کہ 29 دسمبر کی صبح 11 بجے حکومتی نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی جائے گی، اور اس سلسلے میں انھوں نے مرکز کو خط بھی بھیجا تھا۔ لیکن اب مودی حکومت نے اس خط کے جواب میں جو خط آج 40 کسان تنظیموں کو بھیجا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ 30 دسمبر کو 2 بجے ہوگا۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق مودی حکومت نے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف تحریک چلانے والی کسان تنظیموں کو 30 دسمبر کو بات چیت کے لئے مدعو کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ کھلے ذہن کے ساتھ گفتگو کرنے کو تیار ہیں۔ سکریٹری زراعت سنجے اگروال نے آج 40 کسان تنظیموں کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ ’’حکومت صاف نیت اور کھلے ذہن کے ساتھ متعلقہ امور کو عقلی طریقے سے حل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ حکومت تینوں زرعی اصلاحاتی قوانین اور فصلوں کی خریداری کو کم از کم سہارا قیمت (ایم ایس پی) پر تبالہ خیال کے لئے تیار ہے۔‘‘


حکومت کے ذریعہ میٹنگ کو 29 دسمبر کی جگہ 30 دسمبر کو کیے جانے کے بعد این سی پی سربراہ شرد پوار کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’ہماری نظر 30 دسمبر پر ہے جب حکومتی نمائندوں اور کسان لیڈروں کے درمیان میٹنگ ہوگی۔ اگر اس دن بات چیت سے مسئلہ کا حل نکل گیا تو مجھے خوشی ہوگی، ورنہ ہمیں بیٹھنا ہوگا اور سوچنا ہوگا۔‘‘ واضح رہے کہ حکومتی نمائندوں اور کسان لیڈروں کے درمیان اب تک 6 میٹنگیں ہو چکی ہیں، لیکن ان کا کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آ سکا۔ اب سبھی کی نگاہیں 30 دسمبر کو ہونے والی ساتویں میٹنگ پر مرکوز ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔